تھامس ایل جنوبی ایشیا کیلئے نئے امریکی سفیر نامزد

119

 جنوبی ایشیا کے لیے اعلیٰ امریکی سفیر ایلس ویلز کی 22 مئی کو ریٹائرمنٹ کے بعد ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری تھامس ایل وجدا امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں اس خطے کے امور دیکھیں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ نے اس بڑی تبدیلی کے حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اعلان کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ایلس ویلز کے منصفانہ تجاویز، جنوبی و وسطی ایشیا میں تعلقات بنانے اور چیلنجز سے نمٹنے کو یاد کروں گا۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں بذات خود ایلس ویلز کی ہماری ٹیم کے اہداف پورا کرنے اور امریکا کی کامیابی کے لیے لگن کو پسند کرتا ہوں، ہم ان کی سروس کے شکر گزار ہیں اور ان کے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔

علاوہ ازیں ڈان کو پیغام میں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے تصدیق کی کہ ایلس ویلز ’22 مئی کو ریٹائر ہوں گی اور تھامس ایل وجدا جنوب اور وسطی ایشیائی امور کے قائم مقام سینیئر حکام کے عہدے پر اپنی خدمات انجام دیں گے۔

اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ ایلس ویلز نے اپنی ذمہ داریوں میں خطے میں سفارتی اور معاشی تعلقات مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

واضح رہے کہ ایلس ویلز زیادہ تر ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں جنوبی اور وسطی ایشیا کی قائم مقام اسسٹنٹ سیکریٹری برائے مملکت کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکی ہیں، اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ اپنے 31 سالہ تعلق کے دوران ایلس ویلز نے نئی دہلی اور اسلام آباد دونوں ممالک میں امریکی سفارت خانوں میں بطور پولیٹیکل آفیسر بھی خدمات انجام دیں۔

تھامس وجدا کے حوالے سے معلومات جو اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی، ان سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ممبئی میں 2014 سے 2017 تک امریکی قونصل جنرل کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں تاہم انہوں نے کبھی بھی پاکستان میں خدمات انجام نہیں دیں۔

تھامس وجدا نے جنوبی ایشیا کے ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری کی حیثیت سے بھارت، نیپال، سری لنکا، بنگلہ دیش، مالدیپ اور بھوٹان کے بارے میں امریکی پالیسی کی نگرانی کی تھی تاہم ان کی ذمہ داریوں میں پاکستان شامل نہیں تھا۔

تاہم ایلس ویلز اپنے کیریئر کے آغاز سے ہی پاکستان کے ساتھ منسلک رہی تھیں اور جنوبی ایشیا کے لیے بطور چیف امریکی سفارتکار بھی تھیں۔

انہوں نے عالمی یوم آزادی صحافت کے موقع پر ایک ٹوئٹ میں مقتول امریکی صحافی ڈینیئل پرل کو یاد کیا تھا اور ان کے قاتلوں کے خلاف سزا کے فیصلے سے متعلق پاکستان کے فیصلے کی بھی نشاندہی کی تھی۔

انہوں نے لکھا کہ ’ہم حکومت پاکستان کی 22 اپریل کی ڈینیئل پرل کے قاتلوں کے خلاف سزا کے فیصلوں کو بحال کرنے کی اپیل کا خیر مقدم کرتے ہیں‘۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2016 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے بھارت کے ساتھ قریبی تعلقات پر زور دیا اور فروری میں اس ملک کا دورہ کرکے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ اپنی تعلقات کو مزید مستحکم کیا تھا۔

گزشتہ سال جولائی کے مہینے میں وزیر اعظم عمران خان کے واشنگٹن کے دورے کے بعد پاکستان کے ساتھ بھی ان کے تعلقات میں نمایاں بہتری آئی تھی جبکہ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے طالبان کے ساتھ معاہدے پر مذاکرات میں پاکستان کی مدد کرنے کے بعد تعلقات مزید مستحکم ہوئے تھے۔