براس کا تین روزہ اجلاس: ایک تجزیہ
تحریر: جیئند بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
حال ہی میں بلوچ مسلح تنظیموں کے اتحاد “براس” نے اپنے تین روزہ اجلاس میں بلوچستان کی موجودہ جنگی اور سیاسی صورتحال کا تفصیل سے جائزہ لیا اور متعدد اہم فیصلے کیے۔ ان فیصلوں میں نہ صرف جنگی حکمت عملیوں کو مزید مؤثر بنانے کی کوشش کی گئی ہے بلکہ عالمی سطح پر بلوچ قومی مسئلے کو اجاگر کرنے کی سمت بھی واضح کی گئی ہے۔ یہ اجلاس اس بات کا غماز ہے کہ براس اپنی جدوجہد میں مزید تنظیم اور منظم حکمت عملی اپنانے کے لیے تیار ہے۔ ان فیصلوں کا تجزیہ کرنے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ براس نے مختلف پہلوؤں پر غور کیا ہے اور مستقبل میں بلوچ عوام کے مفادات کے دفاع کے لیے ایک مضبوط اور جدید حکمت عملی اپنائی ہے۔
مسلح کارروائیوں کی تیزی اور جدید طریقے
براس کے اجلاس میں جو سب سے اہم فیصلہ کیا گیا وہ یہ تھا کہ مسلح کارروائیوں کو تیز تر کیا جائے گا اور جدید حربوں کا استعمال کیا جائے گا۔ یہ فیصلہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ براس اپنی جدوجہد میں جنگی تکنیکوں کو جدید بنانے کی طرف گامزن ہے۔ جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کا استعمال بلا شبہ براس کو ریاستی افواج کے خلاف مزید مؤثر اور طاقتور بنائے گا۔ اس فیصلہ کی تعریف کی جانی چاہیے کیونکہ یہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ براس کی قیادت اپنی فوجی حکمت عملی کو مزید کامیاب بنانے کے لیے جرات مندانہ فیصلے کر رہی ہے۔
راستے کی ناکہ بندی کی بہتر تنظیم
دوسرا اہم فیصلہ راستے کی ناکہ بندی کو بہتر اور منظم کرنے کا تھا۔ اس حکمت عملی کو اپنانا جنگی منظرنامے میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس کے ذریعے براس اپنے علاقوں میں دشمن کی رسائی کو مشکل بنا سکتا ہے۔ اس فیصلے کا مقصد ریاستی فورسز کی نقل و حرکت کو محدود کرنا اور ان کی سپلائی لائنز کو ناکام بنانا ہے۔ یہ فیصلہ براس کی حکمت عملی کی باریک بینی اور پلاننگ کی عکاسی کرتا ہے، جو کہ جنگی کامیابی کے لیے نہایت ضروری ہے۔
بین الاقوامی سفارت کاری اور میڈیا کا مؤثر استعمال
براس نے بین الاقوامی سطح پر اپنی تحریک کو اجاگر کرنے کے لیے سفارت کاری کو مزید فعال بنانے اور میڈیا کے ذریعے اپنے موقف کو بہتر انداز میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عالمی برادری تک اپنا پیغام پہنچانا اور بلوچ قوم کے حقوق کے دفاع کے لیے عالمی حمایت حاصل کرنا، براس کی اس حکمت عملی کا ایک اہم جزو ہے۔ اس فیصلے کی تعریف کی جانی چاہیے کیونکہ بین الاقوامی سطح پر مسئلہ بلوچستان کو اجاگر کرنا اور میڈیا کے ذریعے عالمی رائے عامہ کو اپنے حق میں کرنے کی کوششیں، ایک مضبوط اور نتیجہ خیز سیاسی حکمت عملی کی طرف قدم بڑھانا ہے۔
اتحاد کی مضبوطی اور قومی فوج کی تشکیل
براس کی جانب سے قومی فوج کی تشکیل کی طرف قدم بڑھانا ایک اور اہم فیصلہ تھا۔ اس کا مقصد مختلف بلوچ تنظیموں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنا اور ایک منظم فوجی قوت تشکیل دینا ہے تاکہ ریاستی فورسز کے خلاف ایک مضبوط اور یکجا مزاحمت کی جا سکے۔ اس فیصلے کو ایک انتہائی مؤثر اور اہم قدم کے طور پر دیکھنا چاہیے کیونکہ اس کے ذریعے نہ صرف بلوچ عوام کی نمائندگی مضبوط ہو گی بلکہ مختلف تنظیموں کی مشترکہ قوت کے ذریعے مزاحمت کی طاقت میں بھی اضافہ ہوگا۔
مخبروں کے خلاف جدید انٹیلی جنس آپریشنز
براس کے اجلاس میں جنگی اور سفارتی حوالوں سے جہاں بہت باریکی سے غور کیا گیا اور حکمت عملی ترتیب دیا گیا وہاں سب سے اہم ایک نکتہ پر توجہ نہیں دی گئی جو بے حد اہم ہے وہ مقامی مخبروں کے خلاف موثر آپریشن سے متعلق ہے۔
یہ بہت ضروری ہے کہ مقامی مخبروں کے خلاف جدید انٹیلی جنس نیٹ ورک کے ذریعے آپریشنز کیے جائیں اور انہیں سختی سے نشانہ بنایا جائے۔ یہ فیصلہ براس کی فوجی حکمت عملی کے پیش نظر سماجی سطح پر انٹیلی جنس نیٹورک اور شہری نیٹ ورک کو مزید فعال اور منظم بناسکتا ہے اس سے کسی بھی داخلی خطرے سے بچا جا سکتا ہے۔
حرف آخر
براس کے تین روزہ اجلاس میں کیے گئے فیصلے نہ صرف اس کی موجودہ حکمت عملی کو بہتر بنانے کے لیے اہم ہیں بلکہ یہ بھی دکھاتے ہیں کہ براس اپنی جدوجہد کو مزید منظم اور طاقتور بنانے کے لیے تیار ہے۔ ان فیصلوں کی پذیرائی کی جانی چاہیے کیونکہ یہ ان کے عزم کو ظاہر کرتے ہیں کہ وہ بلوچ عوام کے حقوق کے دفاع میں مزید مؤثر اور جدید طریقوں کو اپنا کر اپنے مقصد کی تکمیل کے لیے تیار ہیں۔ براس کی قیادت نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ نہ صرف جنگی میدان میں بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنے مقصد کو کامیابی سے آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔ براس کے اجلاس میں فیصلوں سے جہاں ریاست اور ان کے ادارے سراسیمگی کا شکار محسوس کیے جاسکتے ہیں یا مستقبل میں مذید خطرات اور تشویش کا شکار ہوں گے وہاں بلوچ قومی تحریک سے منسلک رہے کچھ آؤٹ کھلاڑی سراسیمگی کا شکار ہوگئے ہیں، ان کی اجارہ داری کب کا متاثر ہوچکی ہے اب ان کی ساکھ اور شناخت بھی معدومیت کی طرف گامزن ہوسکتی ہے اس لیے وہ سوشل میڈیا پر اپنی موجودگی کا فضول جواز ڈھونڈنے کی لاحاصل کوشش کررہے ہیں۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔