بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ بلوچستان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ ایند سکینڈری ایجوکیشن کی جانب سے طالبعلموں کے امتحانی نتائج میں بے ضابطگیاں و کرپشن عروج پر ہیں جو نوجوانوں کی مستقبل کے ساتھ زیادتی ہے۔ بی بی آئی ایس ای بلوچستان کی واحد انٹرمیڈیٹ بورڈ ہے مگر بد قسمتی سے وہ کئی طریقوں کی کرپشن میں مبتلہ ہے جہاں پیسے و سفارش کے عوض طالبعلموں کے امتحانی نتائج میں اضافہ کیا جاتا ہے، تو دوسری جانب جعلی اسناد کا بھی اجرا کیا جاتا ہے جو کہ ہمارے تعلیمی نظام پر ایک زوردار طمانچہ ہے۔ تنظیم کو کئی طالبعلموں سے درخواست موصول ہوئے ہیں کہ حالیہ امتحانی نتائج میں بے ضابطگیاں ہوئی ہیں جہاں کئی طالبعلموں کے امتحانی نتائج میں پیسے کے عوض اضافہ کیا گیا ہے جو کہ دوسرے مستحق طالبعلموں کے ساتھ زیادتی ہے۔
ترجمان نے کہاکہ بلوچستان بورڈ نے کرپشن کا بازار گرم کرتے ہوئے ساری حدیں پار کرلی ہیں ۔ بلوچستان کا تعلیمی نظام پہلے سے بحران کا شکار ہے جہاں اسکول و کالجوں سے لے کر کئی جامعات کے کیمپسز بند ہیں اور جو کچھ کھلے بھی ہیں تو تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں جہاں اساتذہ سے لے کر دیگر بنیادی تعلیمی سہولیات تک میسر نہیں ہیں۔ مگر ان ساری رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے بلوچستان کے دور و دراز سے طالبعلم بڑی بڑی شہروں کا رُخ کرکے پرائویٹ تعلیمی اداروں سے تعلیم حاصل کرتے ہیں جہاں بلوچستان کے والدین اپنی محنت و مزدوری سے اپنے بچوں کو پڑھاتے ہیں مگر انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ حکومتی تعلیمی ادارے کرپشن کرکے طالبعلموں کے ساتھ زیادتیاں کرتے ہیں جو ایک سنگین جرم ہے۔ یہی تعلیمی ادارے بلوچستان کے عوامی پیسوں سے تنخواہ لیتے ہیں مگر دوسری جانب عوام کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے دیگر سرکاری اداروں میں تو کرپشن عام ہے مگر تعلیمی اداروں میں کرپشن کا معمول بننا نا صرف بلوچستان کے طالبعلموں کے ساتھ زیادتیاں ہیں بلکہ ایک ایسا سنگین جرم ہے جس سے کئی نسلیں تباہ ہوتی ہیں اور اس قومی نقصان کا ازالہ کرنا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔
بطور بلوچ نمائندہ تنظیم ہم تعلیمی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس مسئلہ پر تحقیقات کرکے اس سنگین جرم کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں اور بلوچستان کے مستحق طالبعلموں کو انصاف مہیا کریں۔ اگر ان مسائل کی روک تھام نہیں کی گئی تو ہم بلوچستان کے تعلیمی حقوق کے دفاع میں ہروقت تیار کھڑے ہیں اور ہر ایسے ناانصافی کے خلاف آواز اٹھا کر احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔