بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے جاری بیان میں کہاہے کہ بلوچ سیاست کے مرکز کیچ میں صباء لٹریری فیسٹیول کا انعقاد اور بلوچ عوام کی بڑی تعداد میں شرکت بلوچ سماج میں قوم دوستی، علم دوستی اور سیاسی شعور کی علامت ہے۔
ترجمان نے کہاہے کہ دو روزہ فیسٹیول صباء لٹریری فیسٹیول کیچ تیس نومبر اور یکم دسمبر کو عطا شاد ڈگری کالج تربت میں کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا، دو روزہ فیسٹول مختلف علمی و ادبی سیگمنٹس پر مشتمل تھا۔ جن میں فیسٹیول کے پہلے دن مختلف موضوعات پر تقاریریں، پینل ڈسکشن، ڈاکیومنٹری، ڈرامہ، ٹیبلو، مشاعرہ اور موسیقی شامل تھے۔
انھوں نے کہاہے کہ فیسٹیول کے پہلے دن کا آغاز بلوچ قومی ترانے سے کیا گیا اور اس کے بعد شہید صباء دشتیاری کی زندگی پر بالاچ بالی نے تفصیلی گفتگو کی، جس کے بعد تعلیمی نظام، ادب اور میڈیا کے موضوع پر پینل ڈسکشن ہوئے۔ پہلے پینل ڈسکشن جس کا موضوع تعلیمی نظام تھا موڈیریٹر اور پینلسٹ دلاور بلوچ اور ساحر اسحاق تھے۔ دوسرا پینل ڈسکشن قدیم بلوچی ادب کے پینلسٹ غفور شاد اور موڈیریٹر جمال منظور تھے جبکہ تیسرا پینل ڈسکشن میٖڈیا کے عنوان پر تھا جس کے پینلسٹ اور موڈیریٹر عابد سنگور اور عزیر بلوچ تھے، دو ڈاکیومنٹری جس میں سے ایک شہید صباء دشتیاری اور دوسرا مبارک قاضی پر تھا پیش کیے گئے۔ فیسٹیول میں بساک تُربَت زون کی طرف سے ڈرامہ اور ڈیبلیو بھی پیش کیے گئے۔ میڈیا پر ایک پریزنٹیشن جاوید مولا بخش کی طرف سے پیش کیا گیا، اس کے علاوہ مشاعرہ اور موسیقی بھی شامل تھا جس جس میں شاکر زامرانی، ھیال مبارک اور عارف مزار شامل تھے۔
ترجمان نے بیان میں کہاہے کہ فیسٹول کے دوسرے دن کا آغاز بھی قومی ترانے سے کیا گیا، دوسرے دن شہید صباء دشتیاری پر مختار نور نے پمفلیٹ پڑھا، اس کے علاوہ تیں تحقیقی مقالے جس میں میڈیا اور بلوچ عوام کی زمہ داریاں بساک کے مرکزی ترجمان عزیر بلوچ، دانشور اور بلوچ دانشور پر مقالہ گُلاب گلزار بلوچ اور بدلتی ہوئی عالمی سیاست پر بساک تُربَت زون کے جنرل سیکٹری نوروز بلوچ کی طرف سے پڑھا گیا۔
تُربَت زون کی طرف سے ”گام “ پر ڈرامہ پیش کیا گیا اور تعلیمی نظام اور صباء دشتیاری کی زندگی پر بنائے گئے ڈاکیومنٹری پیش کیے گئے۔ دوسرے دن دو پینل ڈسکیشن شامل تھے جن میں پہلا ”اُلسی ادب“ پر موڈریٹر اسماء بلوچ اور پینلسٹ ھورس بلوچ اور عمرانہ بلوچ تھے۔ دوسرا پینل ڈسکیشن موڈرنزم اور بلوچی ادب پر موڈریٹر رضوان فاخر اور پینلسٹ مجیب آزاد، سالم مجید اور راشد حسرت تھے۔ اسی طرح ریسرچ میتھوڈولوجی کے موضوع پر ڈاکٹر زہیر شیران نے تقریر کی، بلوچ صحافی کِیّا بلوچ نے آنلائن تقریر کے علاوہ احسان دانش کے ٹیم نے بلوچ معاشرتی مسائل پر ڈرامہ پیش کیا۔ بساک کے سابقہ چیئرپرسن ڈاکٹر صبیحہ بلوچ اور بساک کے چیئرمین شبیر بلوچ نے بلوچ قوم، سماج اور بلوچ نوجوانوں کی زمہ داریوں پر تقاریر شامل تھے۔ دوسرے دن کا آخری سیگمنٹ موسیقی پر تھا جن میں استاد وہاب بلوچ، خالق فرہاد اور نوشین قمبرانی شامل تھے۔
انھوں نے مزید کہاہے کہ دو روزہ فیسٹیول میں بلوچستان کتاب کاروان کے نام سے کُتب میلہ کا انعقاد بھی کیا گیا تھا جن میں مختلف قسم کی کتابیں تھی، طلباء و طالبات سمیت دیگر لوگوں نے بڑی تعداد میں اہنے پسند کی کتابیں خریدی۔ اس کے علاوہ سائنس اگزیبیشن کے تین اسٹال رُژن اسکول بلیدہ، بولان گرامر اسکول تُربَت اور عطا شاد ڈگری کالج تُربَت کی طرف سے لگائے گئے تھے جن میں اسکول کے بچوں کے بنائے گئے سائنس پروجیکٹ پیش کیے گئے۔ کلچرل اسٹال اور آرٹ اسٹال بھی لگائے گئے تھے جہاں بلوچ آرٹسٹوں نے اپنے بنائے گئے ازباب اور تصاویر دیکھائے۔
ترجمان نے بیان کے آخر میں کہاہے کہ دو روزہ فیسٹیول کامیابی کے ساتھ اختتام پزیر ہوا، فیسٹیول میں چیئرمین شبیر بلوچ، مرکزی ترجمان عزیر بلوچ، ڈپٹی سیکٹری جنرل محمد بلوچ اور مرکزی کمیٹی کے ممبر بالاچ بلوچ موجود تھے، فیسٹول میں شریک خاص مہمانوں میں تنظیم کے سابق چیئرپرسن صبیحہ بلوچ، غفور شاد، عصاء ظفر، منظور بلوچ، نوشین قمبرانی، وہاب بلوچ، خالق فرہاد، عبداللہ بلوچ، حیات عبدالحق، بانک اسماء بلوچ، ایڈوکیٹ جاڈین دشتی، عطا شاد ڈگری کالج تُربَت کے اساتذہ اور اسٹاف سمیت ادیب، لکھاری اور سیاسی و سماجی شخصیات موجود تھے۔