کراچی ائیرپورٹ فدائی حملے کا ایک اور مقدمہ درج، بی ایل اے سربراہ بشیر زیب بلوچ نامزد

300

کراچی فدائی حملے کا ایک مقدمہ سی ٹی ڈی کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس میں بلوچ لبریشن آرمی کے سربراہ سمیت دیگر کو نامزد کیا گیا ہے۔

سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق مقدمے میں مسلح تنظیم بی ایل اے مجید بریگیڈ کے اہم کمانڈروں کو نامزد کیا گیا ہے۔

نامزد ملزمان میں دھماکے کے ماسٹر مائنڈ بشیر احمد بلوچ عرف بشیر زیب بلوچ کا نام بھی شامل ہے جبکہ عبدالرحمان عرف رحمان گل کے علاوہ نجی بینک کی حب چوکی کا افسر اور اکاؤنٹ ہولڈر بھی نامزد ہیں ۔

مقدمے میں دہشتگردی، ٹیررفنانسنگ، دھماکا خیز مواد، قتل اوردیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

تفتیشی ذرائع کے مطابق خودکش حملے کیلئے چھوٹی کار استعمال کی گئی تھی۔ کار سوار خودکش حملہ آور غیر ملکی شہریوں کے قافلے کے نکلنے کا انتظار کر رہا تھا اور قافلہ پہنچتے ہی کار سوار نے اپنی گاڑی غیر ملکیوں کی گاڑی سے ٹکرادی جبکہ کار میں ممکنہ طور پر بارود تھا جس سے گاڑی مکمل تباہ ہوگئی۔

واضح رہے کہ 6 اکتوبر کو کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب سگنل پر چینی انجینئرز اور سرمایہ کاروں کے قافلے کے قریب ایک خودکش حملہ ہوا، جس میں چینی شہریوں سمیت کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے۔ اس حملے کی ذمہ داری بلوچستان کی آزادی کے لیے متحرک تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی۔

بی ایل اے کے مطابق مجید برگیڈ کے فدائی شاہ فہد عرف آفتاب نے بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے اس قافلے کو نشانہ بنایا، جس میں پانچ سے زائد چینی انجینئر اور سرمایہ کار ہلاک اور بارہ سے زائد زخمی ہوئے، جبکہ ان کی حفاظت پر مامور کم از کم پندرہ پاکستانی فوجی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، جن میں پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے چار سے زائد اعلیٰ سطحی افسران شامل ہیں۔