بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ سرمچاروں نے پانچ نومبر بروز منگل رات آٹھ بج کر سترہ منٹ پر تربت سیٹلائٹ ٹاؤن میں ڈیتھ اسکواڈ کے سرکردہ کارندے غفور کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔ جبکہ اس حملے میں صدیق ولد رفیق سکنہ ڈنک اور غفور کے فرزند حسن غفور بھی زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ سرمچاروں نے حکمت عملی کے تحت انتظار کیا کیونکہ مذکورہ مقام پر بچے کھیل میں مشغول تھے، تیس منٹ انتظار کے بعد جب بچے وہاں سے چلے گئے تو حملہ کیا گیا جس کی زد میں آنے سے ڈیتھ اسکواڈ کے سرکردہ کارندہ غفور موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جبکہ اس کا بیٹا حسن غفور اور صدیق ولد رفیق زخمی ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ قومی مجرم غفور نہ صرف غیر سماجی سرگرمیوں میں ملوث تھے بلکہ ریاست پاکستان کے بنائے گئے ڈیتھ اسکواڈ کے سربراہ تھے جو کئی لوگوں کی جبری گمشدگی اور شہادت میں ملوث تھے جبکہ حسن غفور پولیس ملازم اور ڈیتھ اسکواڈ کا سرکردہ کارندہ ہے جبکہ صدیق ولد رفیق پی پی پی کے ضلعی چئیرمین اور منشیات فروش ہوتمان کا اہم کارندہ ہے۔
ترجمان نے کہا کہ قومی مجرم غفور نے یکم اگست 2016 کو سیگھک کولواہ میں فوج کشی کی اور بی ایل ایف کے کمانڈر شاہد ندیم ولد حاجی لال بخش کی اطلاع فوج کو فراہم کی،اس فوج کشی میں کمانڈر شاہد ندیم شھید ہوئے۔ اس وقت بلوچستان کے کٹھ پتلی وزیر علی ثنااللہ زہری نے بھی بیان دیا تھا کہ شاہد ندیم کو ہم نے شہید کروایا ہے۔ اس فوج کشی کے دوران قابض فورسز نے بہت سے لوگوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ مجرم نے متعدد نوجوانوں کو جبری گمشدہ کرکے اہلخانہ کو بلیک میل کیا کہ وہ فوج کے لئے مخبری کا کام کریں، جبری گمشدہ فرزندوں کے والدین کو مجبور کیا کہ وہ سرمچاروں کے اطلاع فوج کو فراہم کریں۔
ترجمان نے کہا کہ قومی مجرم نے کئی لوگوں کو سرینڈر کرایا اور فوج کے لئے کام لیا۔ تنظیم نے قومی مجرم کو دو ہزار چودہ میں گرفتار کیا اور تنبیہ کرکے چھوڑ دیا لیکن وہ اپنے حرکتوں سے باز نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ حملے میں زخمی ہونے والا صدیق ولد رفیق غفور کا رشتہ دار اور ہوتمان کے بھانجے اصغر کے ساتھ غیر سماجی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ جبکہ غفور کا بیٹا حسن غفور پولیس کا ملازم اور ڈیتھ اسکواڈ کا سرکردہ کارندہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی ایل ایف تمام ڈیتھ اسکواڈ کارندوں سیمت حسن غفور اور صدیق رفیق کو تنبیہ کرتی ہے کہ وہ اپنے حرکتوں سے باز آجائیں، بلوچ سماج میں غیر سماجی سرگرمیاں اور مخبری کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور آزاد بلوچستان تک ریاستی فورسز اور ان کے کارندوں کو نشانہ بنانے کا عزم کرتی ہے۔