انسداد دہشتگردی کی عدالت نے کارسرکار میں مداخلت کے کیس میں معروف وکیل اور سماجی کارکن ایمان مزاری اور ان کے شوہر کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔
عدالت نے ایمان مزاری، ہادی علی کی بیس بیس ہزار روپے مچلکوں کے عوض ضمانتیں منظور کی گئیں۔
اس سے قبل ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ ایڈووکیٹ کی جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کی۔ بینچ میں جسٹس ثمن رفعت بھی شامل تھیں۔
ہادی علی چٹھہ اور ایمان مزاری کے وکیل قیصر امام اور زینب جنجوعہ عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت، عدالت نے پراسیکیوٹر کو ریمانڈ کی درخواست اور اس پر دیے گئے عدالتی آرڈر کو پڑھنے کی ہدایت کی، جس پر پراسیکیوٹر نے عدالت کے سامنے ریمانڈ کی درخواست اور عدالتی حکمنامہ پڑھ کر سنایا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ کے حساب سے آرڈر ٹھیک ہے، جس پر پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ آرڈر ٹھیک ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کی ہدایات کے مطابق ریمانڈ آرڈر ایسے ہوتے ہیں، شارٹ آرڈر کردیتے ہیں اور ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیتے ہیں۔ بعدازاں، عدالت نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔