ایران، پاکستان سرحد کے دونوں پار بلوچ نسل کشی کررہے ہیں۔ سول سوسائٹی

204

تربت سول سوسائٹی کے ترجمان نے ایرانی حکومت اور پاکستان کی جانب سے سرحد کے دونوں پار آباد بلوچوں پر بممارمنٹ اور اس گھناؤنے بلوچ دشمن عمل کو اپنے قومی سلامتی کے تحفظ کے نام پر جواز دینے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے دونوں ریاستوں کی طرف سے بلوچ کش پالیسی کا ایک تسلسل قرار دیا ہے جو دونوں ریاستیں کئی دہائیوں سے کرتے آرہے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ ایران نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے نام پر ضلع پنجگور میں مقامی آبادی پر بمباری کرکے نہتے اور معصوم بچوں اور خواتین کو شھید کیا جب کہ پاکستان نے اپنی سالمیت کے تحفظ کا نعرہ لگا کر جوابی کارروائی میں ایرانی سپاہ پاسدارن یا ایرانی حکومت کے تنصیبات پر حملہ کے بجائے اس کا بدلہ سرحد کے دوسرے پار آباد معصوم بلوچوں کو بناکر اس کا جشن منایا یہ اقدام نہ صرف انسانیت کے خلاف جرم کے زمرے میں شمار ہوتا ہے بلکہ بین الاقوامی برادری، انسانی حقوق کے نام نہاد اداروں اور اقوام متحدہ کی حرمت انسانی کے فضول اور من گھڑت نعرے کی کھلی کھولنے کے لیے کافی ہے۔

تربت سول سوسائٹی کے ترجمان نے کہا کہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ دونوں ممالک جو ایک دوسرے کو بھترین ہمسایہ اور برادر اسلامی ملک کہتے ہیں اپنی وحشت کا نشانہ معصوم، بے گناہ اور نہتے بلوچوں پر اتارتے ہوئے فخر کرتے ہیں دونوں ملکوں نے یہ وحشیانہ عمل کسی شدت پسند گروہ کے خلاف یا ایک دوسرے کے سلامتی اور تحفظ کو مقدم رکھنے کے لیے نہیں کیا بلکہ دونوں نام نہاد برادر ملکوں کی جانب سے یہ بلوچ نسل کشی کے لیے ایک سمجھوتہ اور منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا قدم تھا جس کا مستقبل میں بھی امکان موجود ہے کہ دونوں ریاستیں پھر اپنے ملکی سلامتی یا شدت پسند گروپوں کے ٹھکانوں پر حملہ کے نام پر سرحد کے دونوں اطراف آباد بلوچوں کو اپنی وحشیانہ بمباری کا نشانہ بناسکتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ دونوں ریاستیں اس بات پر متفق ہیں کہ سرحد کے دونوں طرف آباد بلوچوں کی نسل کشی کے لیے باری باری ایک دوسرے کے علاقہ میں دوستانہ دراندازی کے زریعے بمباری کریں گے تاکہ براہ راست بلوچوں پر بمباری کے عالمی الزام سے بچ سکیں۔