منظور بلوچ کو یونیورسٹی کا سنیٹ ممبر ہوتے ہوئے بھی گیٹ پر روکنا ادارے کو چھاؤنی میں بدلنے کے مترادف ہے۔ سول سوسائٹی

77

تربت سول سوسائٹی کے ترجمان نے اپنے مذمتی بیان میں کہا ہیکہ پیر کے روز جامعہ بلوچستان کے پروفیسر اور بلوچ دانشور ڈاکٹر منظور بلوچ کو تربت یونیورسٹی گیٹ پر روک کر ایڈمنسٹریشن نے کیچ کا سر شرم سے جھکا دیا ہے، اس افسوسناک عمل سے ہمیں شدید صدمہ پہنچا ہے جسکی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

ترجمان نے کہا ہیکہ ڈاکٹر منظور بلوچ تربت یونیورسٹی کے سینیٹ ممبر ہیں اور وہ جامعہ میں ایک لیکچر پروگرام کے لئے تشریف لا رہے تھے جنہیں سیکیورٹی چیف نے گیٹ پر روک کر وہیں سے واپس کردیا۔ اس عمل سے آشکار ہوتا ہے کہ موجودہ یونیورسٹی ایڈمنسٹریشن جامعہ تربت کو اعلیٰ تعلیمی ادارہ کے بجائے فوجی چھاؤنی میں تبدیل کرنے پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہیکہ اس سے قبل طلباء کو سرکلز لگانے سے روکنا، بُک اسٹال لگانے کی اجازت نہ دینا اور غیرنصابی کتابیں لیکر اندر جانے والے طلباء کو روکنا یونیورسٹی ایڈمنسٹریشن کی آمرانہ روش کا تسلسل ہیں جنہیں ہم تعلیم دشمنی سمجھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیچ رواداری کی امین سرزمین ہے، یہاں آمرانہ پالیسیوں کیلئے کوئی گنجائش موجود نہیں ہے، لہٰذا تربت سوسل سوسائٹی یونیورسٹی ایڈمنسٹریشن بشمول سیکورٹی چیف کی برطرفی کا مطالبہ کرتی ہے اور طلباء کیلئے آزاد علمی فضاء کے قیام کی پرزور مانگ کرتی ہے۔