جیل سے رہائی پاکستانی فوجی قیدیوں کے بدلے ممکن ہوئی – خلیل الرحمان حقانی

418

خلیل الرحمان حقانی کا کہنا ہے کہ انہیں 2007 میں بیت اللہ محسود کی مدد سے پاکستانی جیل سے رہا کیا گیا تھا۔

حقانی نیٹ ورک کے ایک سینئر رکن اور طالبان کے حالیہ دور حکومت میں مہاجرین امور کے وزیر خلیل الرحمان حقانی نے اپنی زندگی کے بارے میں ایک دستاویزی فلم میں بتایا کہ 2007 میں جب انہیں پاکستانی حکومت نے کئی دیگر افراد کے ساتھ گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا تھا تو انہیں تحریک طالبان پاکستان کے بانی بیت اللہ محسود نے اقدامات اٹھاکر جیل سے رہا کروایا۔

حقانی نیٹ ورک کے اس سینئر رکن نے، جس کے لیے امریکہ نے 5 ملین ڈالر کا انعام مقرر کیا تھا، مزید کہا کہ ان کی اور حقانی نیٹ ورک کے متعدد ارکان کی رہائی پاکستانی طالبان کی قید سے 350 پاکستانی فوجیوں کی رہائی کے بدلے ممکن ہوئی۔ .

پشتو زبان میں پروگرام نشر کرنے والے شمشاد ٹی وی چینل خلیل الرحمٰن حقانی کی زندگی پر ایک دستاویزی فلم نشر کی۔

اس انٹرویو میں خلیل الرحمان حقانی کا کہنا ہے کہ 2007 میں انہیں پاکستانی حکومت نے اختر محمد عثمانی، ناصر الدین حقانی، مالی خان اور ان کے خاندان کے دو دیگر افراد کے ساتھ گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا۔ نصیر الدین حقانی، جو حقانی نیٹ ورک کے مالیاتی شعبے کے انچارج تھے اور اس نیٹ ورک کے خودکش حملہ آوروں کی ضروریات فراہم کرتے تھے، کو 2013 میں اسلام آباد، پاکستان میں قتل کر دیا گیا اور افغان سرحد کے قریب میران شاہ میں دفنایا گیا۔

مالی خان اب طالبان کے آرمی ہیڈ کوارٹر کے نائب ہیں اور ان کا شمار طالبان کی صفوں میں حقانی نیٹ ورک کی طاقتور شخصیات میں ہوتا ہے۔

خلیل الرحمان حقانی پاکستانی جیل سے اپنی رہائی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ دیگر ساتھیوں سمیت انکی رہائی پاکستان کے جنوبی وزیرستان میں 350 پاکستانی فوجیوں کے ساتھ قیدیو کے تبادلے پر ہوا۔ خلیل الرحمان نے بتایا کہ “امیر صاحب بیت اللہ محسود نے پاکستانی حکومت کو خبردار کیا کہ اگر آپ نے انہیں (حقانی کو) رہا نہیں کیا، ہم تمہارے سپاہیوں کو مار ڈالیں گے۔”

تحریک طالبان پاکستان کے بانی بیت اللہ محسود پاکستانی عسکریت پسندوں کا سب سے طاقتور رہنما تھا جس پر حکومت پاکستان اور امریکہ نے پاکستان کی سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو پر حملے کی منصوبہ بندی کا الزام لگایا تھا۔ محسود اگست 2009 میں پاکستان کے جنوبی وزیرستان میں ایک فضائی حملے میں مارا گیا، اگرچہ بیت اللہ محسود کے جانشین حکیم اللہ محسود نے پاکستان میں اس نیٹ ورک کی طاقت اور فوجی صلاحیت کو برقرار رکھنے کی کوشش کی لیکن 2009 میں پاکستانی فوج کے وسیع آپریشن کے نتیجے میں جنوبی اور شمالی حصوں میں اس نیٹ ورک کے مرکز کے خاتمے کا سبب بن گیا۔

حقانی نیٹ ورک کے رہنما، جنہوں نے دسمبر 2001 میں طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد پاکستان میں پناہ لی تھی، پاکستانی طالبان کی حمایت سے افغانستان کے اندر اپنی کارروائیوں کو منظم اور نافذ کرنے میں کامیاب رہے۔