جنرل اسمبلی میں غزہ جنگ بندی کے حق میں قرارداد منظور

113

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منگل کے روز غزہ میں جنگ بندی کے لیے پیش کردہ قرارداد کے حق میں اقوامِ عالم نے بھاری اکثریت سے فیصلہ دیا ہے۔

غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پر ووٹنگ کے دوران بھارت اور پاکستان سمیت 153 ممالک کے مندوبین نے جنگ بندی کے حق میں فیصلہ دیا جب کہ 10 نے مخالفت اور 23 نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

قرارداد پر ووٹنگ کا فیصلہ آنے کے بعد مندوبین نے تالیاں بجا کر فیصلے کی حمایت کی۔

ووٹنگ کی مخالفت میں امریکہ، اسرائیل، آسٹریا، چیککیا، گوئٹے مالا، لائیبیریا، پاپوا نیو گنی، پیراگوئے، مائیکرونیشیا اور نوآرو نے ووٹ دیے۔

اس ووٹنگ سے غزہ جنگ سے متعلق امریکہ اور اسرائیل کی بڑھتی ہوئی عالمی تنہائی بھی ابھر کے سامنے آئی ہے۔

غزہ میں جنگ بندی سے متعلق قرارداد کے حق میں اس بار 27 اکتوبر کو عرب ممالک کی قرارداد کے مقابلے میں زیادہ حمایت دیکھنے میں آئی، جب اُس قرارداد کے حق میں 120 ووٹ آئے تھے اور مخالفت میں 14 جب کہ 45 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا۔

اقوامِ متحدہ کے لیے فلسطین کے مندوب ریاض منصور نے ووٹنگ کے بعد کہا کہ، “آج ایک تاریخی دن ہے کہ جنرل اسمبلی کی جانب سے ایک مضبوط پیغام دیا گیا ہے۔”

ان کا کہنا تھا کہ یہ اقوامِ عالم پر فرض ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت کے ختم ہونے تک کوششوں کو جاری رکھیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکہ اسرائیل کی حمایت کی وجہ سے عالمی تنہائی کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔

اے پی کے مطابق اقوامِ متحدہ سے زیادہ، امریکہ وہ واحد ملک ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اسرائیل کو جنگ بندی پر مجبور کرسکتا ہے۔

امریکہ اسرائیل کو سب سے بڑا حلیف اور اسے جنگ کے لیے ہتھیار فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے منگل کے روز اسرائیل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ میں بلا تفریق بمباری کی وجہ سے دنیا بھر سے حمایت کھوتا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ حماس کے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ جنگجو 240 افراد کو یرغمال بنا کر غزہ لے گئے تھے۔

حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل کی غزہ پر زمینی و فضائی کارروائی جاری ہے اور اب تک حماس کے زیرِ کنٹرول غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 18 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

گزشتہ ہفتے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرار داد کو امریکہ کی جانب سے ویٹو کرنے کے بعد عرب ممالک نے منگل کے روز جنرل اسمبلی کا ایمرجنسی سیشن بلایا تھا تاکہ جنگ بندی پر ووٹنگ کی جاسکے۔

سلامتی کونسل کی قرار دادوں پر عمل کرنا لازم ہوتا ہے، لیکن جنرل اسمبلی کی قرار دادوں پر عمل لازمی نہیں ہوتا۔ لیکن یہ دنیا بھر کی رائے کو جانچنے کے لیے اہم ہوتی ہیں۔

ریاض منصور کا کہنا تھا کہ وہ تب تک اپنی کوششوں میں نہیں رکیں گے جب تک وہ اسرائیل کو جنگ بندی پر مجبور نہیں کر دیتے۔

جنرل اسمبلی میں حماس کے خلاف امریکی ترمیم اور آسٹریا کی جانب سے اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی سے متعلق ترمیم کو مسترد کر دیا گیا ہے۔