‏جعلی مقابلوں کو قابض ریاست ایک منظم پالیسی کے تحت بلوچ نسل کشی کیلئے استعمال میں لا رہی ہے۔ بی ایس او آزاد

102

‏بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیش آزاد کے مرکزی ترجمان نے قابض ریاست کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ مزید چار بلوچوں کی جعلی مقابلوں میں شہادت اور عالمی برادری کی بلوچستان میں جاری سنگین انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں پر خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قابض پاکستانی ریاست بلوچستان میں سنگین انسانی جرائم میں ملوث ہے۔ کیچ کے مختلف علاقوں میں جاری آپریشنز کے ذریعے آئے دن درجنوں افراد کو حراست میں لیا جاتا ہے اور انہیں غیر قانونی زندانوں میں بند رکھا جاتا ہے اور جب بھی ان کا دل کرتا ہے تو انہیں جعلی مقابلوں کے ذریعے شہید کیا جاتا ہے۔ جعلی مقابلوں میں بلوچوں کی شہادت کا سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری ہے اور اس میں آئے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ عالمی برادری نے بلوچستان میں جاری ریاستی بربریت پر خاموش رہ کر اپنی جانبداری واضح کر دی ہے۔

‏بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں ریاست گزشتہ کئی دہائیوں سے نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 2009 میں شہید غلام محمد اور ان کے ساتھوں کی لاشیں پھینک کر ریاست نے اس نسل کشی میں ”مارو اور پھینک دو” کی پالیسی سامنے لائی اور سینکڑوں سیاسی افراد جو ریاست کے زیرحراست تھے انہیں قتل کرکے سڑکوں پر پھینک دیا جاتا تھا۔ ریاست نے مارو اور پھینکو والی پالیسی میں اضافہ کرتے ہوئے اس کیلئے الگ سے ایک بدنام زمانہ فورس تشکیل دی ہے جو سی ٹی ڈی کے نام سے مشہور ہے۔ زیر حراست افراد آئی ایس آئی اور فوج کے تحویل میں ہیں جنہیں وقتا فوقتا قتل کرکے سی ٹی ڈی کے ذریعے جعلی مقابلوں میں مارنے کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔ ریاست اپنے قبضے کو دوئم بخشنے کیلئے تمام بلوچوں کو صفہ ہستی سے مٹانا چاہتی ہے۔ کیچ سے حالیہ دنوں درجنوں افراد کو جبری طور پر گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے جن کے لواحقین نے تین دن قبل ان کی بازیابی کیلئے کیچ میں احتجاج بھی ریکارڈ کرایا تھا لیکن معصول قیدیوں کو بازیاب کرنے کے بجائے انہیں جعلی مقابلوں میں قتل کیا جا رہا ہے اور یہ سلسلہ دن بدن شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ بالگتر میں تین جبری لاپتہ افراد کو دھماکے خیز مواد کے ساتھ شہید کیا گیا جبکہ آج مزید چار نوجوانوں کو جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا ہے جن میں سے ایک نوجوان شہید بالاچ کا کیس عدالت میں چل رہا تھا جو سی ٹی ڈٰی کے تحویل میں تھا لیکن قابض ریاست اپنے قبضے کو مضبوط کرنے کیلئے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے اس لیے عالمی برادری کو اپنا بنیادی کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان کو ایسے جرائم کا ارتکاب کرنے سے روکنا چاہیے۔

‏ترجمان نے بلوچستان میں جاری نسل کشی اور آئے دن اس میں اضافے اور عالمی برادری کی مسلسل خاموشی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عالمی اداروں کی جانب سے خاموشی پاکستانی ریاست کو ایسے جرائم کرنے پر مزید اکسا رہی ہے۔ دنیا میں جہاں بھی ریاستیں اپنے لوگوں پر ظلم کر رہی ہوتی ہیں تو اقوام متحدہ سمیت مختلف ادارے ان کیلئے آواز بلند کرتے ہیں لیکن بلوچستان میں بلوچوں کی قومی نسل کشی کی جا رہی ہے، غیر قانونی زیرحراست افراد کو بم دھماکوں سے شہید کیا جا رہا ہے اور لاشوں کی تذلیل کی جا رہی ہے لیکن اس کے باوجود عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ اگر پاکستان پر دباؤ نہ بڑھایا گیا تو ریاست جبر اور وحشت کی انتہا تک جائے گی۔ اس نسل کشی کو روکنے کیلئے عالمی برادری اپنا کردار ادا کریں۔