طلباء کے تعلیمی مسائل حل کیے جائیں۔ بساک

89

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل پنجاب کی جانب سے کوئٹہ میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے تعلیمی مسائل کی جانب عدم توجہی کے خلاف ان کی جاری جدوجہد میں طلباء کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ڈائرکٹوریٹ آف کالجز ایند ہائر ایجوکیشن بلوچستان کی جانب سے بلوچستان کی سیٹوں پر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا اور طلباء کی ریزروسیٹس پر داخلہ لسٹ اور نومینیشن لیٹرز کی تاخیر سے طلباء کے تعلیمی سال ضائع ہورہے ہیں۔ لسٹوں کی تاخیر سے طلباء کو یونیورسٹیوں میں داخلہ لینا مشکل رہتا ہے جس سے کئی طلباء واپس بلوچستان لوٹ آتے ہیں اور بلوچستان کی ریزروسیٹس ضائع ہوتے ہیں۔ حکومت کی تعلیمی مسائل کی جانب عدم توجہی تعلیم دشمنی کے مترادف ہے۔

ترجمان نے طلباء کے ساتھ پیش مسائل پر مزید کہا کہ آئے روز بلوچستان بھر کے طلباء کو مختلف طریقوں سے تعلیمی سرگرمیوں سے دور رکھا جارہا ہے، کبھی طلباء فیسوں میں اضافے کے خلاف روڈوں پر تو کبھی ریزور سیٹوں کی بحالی کے لئے احتجاجی مظاہروں میں مصروف ہیں۔ ایسا کوئی سال نہیں کہ بلوچ طلباء بنا کسی رکاوٹ و مظاہرے کے اپنے تعلیمی عمل کو جاری رکھ سکیں۔ جہاں ملک کے دوسرے طالبعلم اپنی تعلیم بنا کسی رکاوٹ کے جاری رکھے ہوئے ہیں تو دوسری جانب بلوچ طلباء کو کہیں نہ کہیں کسی مسئلہ سے الجھایا جاتا ہے۔ یہ ریزرو سیٹس خیرات نہیں بلکہ بلوچ عوام ہی سے لیے جانے والے پیسوں سے نکالے جاتے ہیں۔

ترجمان نے آخر میں کہا کہ ہم پنجاب سمیت بلوچستان سے باہر طلباء کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور پیر کے روز کوئٹہ میں ہونے والے ان کے احتجاجی مظاہرے کی حمایت کرتے ہیں۔ طلباء سمیت تمام مکتبہ فکر کے لوگوں سے احتجاج میں شریک ہونے کی اپیل کرتے ہیں۔ ہم ڈائرکٹوریٹ آف کالجز ایند ہائر ایجوکیشن بلوچستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ریزرو سیٹوں میں داخلہ لسٹوں کی تاخیری سمیت دیگر مسائل کو جلد سے جلد حل کیا جائے تاکہ طلباء بنا کسی پریشانی کے اپنی تعلیمی سرگرمیوں کو جاری رکھ سکیں۔