ریاست بلوچوں کے خلاف بربریت پر اتر آئی ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی

99

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے کیچ میں پہلے سے لاپتہ مزید چار بلوچوں کو جھوٹے فیک انکاؤنٹر میں شہید کرنے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں 2011 کے حالات پیدا کیے جا رہے ہیں۔ آئے دن تین سے چار جبری طور پر لاپتہ بلوچ نوجوانوں کو گولیوں سے چلنی کر دیا جاتا ہے اور پھر انہیں فیک انکاؤنٹر میں مارنے کا دعویٰ بھی کیا جاتا ہے۔ یہ بربریت اور ظلم کی انتہا ہے۔ ریاست بلوچستان میں آگ لگانے پر تلا ہوا ہے جہاں وہ پورے نوجوان نسل کا خاتمہ کرنا چاہتی ہے۔ بلوچ عوام اور جبری طور پر لاپتہ افراد کے خاندان والوں کو کہتے ہیں کہ اگر سی ٹی ڈی کے جرائم اور ناجائز بربریت پر خاموش رہے تو ایک ایک کرکے سب کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا جائے گا۔ عوام اس بربریت کے خلاف بالاچ بلوچ کے خاندان کا ساتھ دیں۔

ترجمان نے کہا کہ ریاست نے ایک عرصے سے فیک انکاؤنٹر میں جبری طور پر لاپتہ بلوچوں کو قتل کرنے کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا ہے جو دن بدن شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ آج سے کچھ دن قبل بالگتر میں پہلے سے جبری لاپتہ تین بلوچ نوجوانوں کو گاڑی میں بیٹھا کر انہیں بارودی مواد سے اڑایا گیا اور انسانیت کی سنگین تذلیل کی گئی۔ ریاست لاپتہ افراد کے خاندان کو شدید اذیت سے دوچار کرنے کیلئے سنگین جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔ ان سنگین انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں پر ریاست کے نظام عدل کی خاموشی اور اس جبر میں ریاست کی خاموش حمایت سنگین نتائج کا سبب بنے گی۔ ریاست اپنے جھوٹے دعوؤں سے اس حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتی کہ وہ انسانیت کے ساتھ سنگین جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے اور بلوچستان میں لاپتہ بلوچوں کو قتل کرکے اپنے لیے سنگین نفرت پیدا کر رہی ہے۔ بالاچ بلوچ جن افراد میں شامل ہے انہیں پہلے جبری طور پر اٹھایا گیا پھر انہیں کورٹ میں پیش بھی کیا گیا اور ان پر جھوٹے الزامات بھی لگائے گئے تھے لیکن اب جیل سے انہیں مقابلے میں مارنے کا دعویٰ انتہائی من گھڑت اور فضول ہے۔ ریاست کے ایسے مظالم بلوچستان میں ریاست کے خلاف نفرت کی آگ پھیلا رہے ہیں۔ جب سے سرفراز بگٹی کو مسنگ پرسنز کے نام نہاد کمیشن کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے اس وقت تک 10 سے زائد بلوچ نوجوانوں کو فیک انکاؤنٹرز میں قتل کیا گیا ہے اور یہ سلسلہ مزید تیز ہونے کا خدشہ ہے۔

ترجمان نے بیان کے آخر میں بلوچ عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت ریاست نے ایک آگ لگائی ہے جس میں آئے دن نوجوانوں کا قتل شامل ہے۔ بلوچ عوام اپنے بچوں اور نوجوانوں کی حفاظت کیلئے ریاست کے خلاف سیاسی جدوجہد کا حصہ بنیں۔ شہید بالاچ بلوچ کا خاندان اس وقت اپنے بچے کا لاش لیکر کیچ فدا احمد چوک میں بیٹھا ہوا ہے یہ ہماری قومی، انسانی فرض بنتا ہے کہ ان کا مکمل ساتھ دے کر دیگر لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کرنے کے سلسلے کو روکنے میں کردار ادا کریں۔ اگر یہ سلسلہ ختم نہیں ہوا تو ریاست چن چن کر سب کو لاپتہ کرکے انہیں ایسے ہی فیک انکاؤنٹر میں مار دے گا۔