کوئٹہ: بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

71

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ہڑتالی کیمپ کو 5205 دن ہوگئے۔ بی این ایم شال ہنکین کے عہدیداروں نے احتجاج میں شرکت کی اور لاپتہ افراد و شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی۔

شرکاء نے کہا کہ نزیر احمد کی شہادت پر انہیں سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔ پاکستان کے خفیہ اداروں اور ایف سی سے کوئی دانشور سیاسی کارکن عوامی رہبر محفوظ نہیں رہا ریاست خالص انقلابی سیاسی افراد کو شہید کر رہی ہے بلکہ کہنہ مشق صحافی تجزیہ نگار ادیبوں اور کہنہ مشق استادوں کو پاکستانی اختیار دار اور فیصلہ سازوں نے اپنی گھناؤنی روایات کا شکار بنایا ہوا ہے سینکڑوں سیاسی کارکن لاپتہ کرنے کے بعد تشدد کرکے لاشیں پھینکنے کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ قابض نے خطے میں جس طرح کا گند پھیلا رکھا ہے وہ انسانیت کے قتل کے مترادف ہے۔

وائس آف بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ لاپتہ افراد و شہداء کے لواحقین منظم، شعوری جدجہد کے تحت اور عالمی قوانین کے مطابق قابض سے مقابلہ کررہی ہے ایک ایسی ریاست جو دھوکہ و فریب کے ذریعے تشکیل دی گئی ہے دنیا کی خاموشی مجرمانہ ہے۔ دنیا کی ہر تنظیم کی وفاداری یہی ہے کہ اس طرح کے گند کو انسانی سماج سے ختم کردے کیونکہ اس سے کسی بھی قوم کو امن و خوشی حاصل نہیں ہو سکتی ایسی ریاست جو دھوکہ و فریب کے ذریعے تشکیل دی گئی اپنے ہی پیدا کردہ دہشتگردوں کے سہارے عام لوگوں کو خوفزدہ اور بلیک میل کیا جا رہا ہے۔