پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ خاتون اور بچوں کی بازیابی کے لیے احتجاج کا اعلان

131

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 5156 ویں روز جاری رہا۔

اس موقع پر بی ایس او کے چئرمین جہانگیر منظور، مرکزی رہنماؤں بلاچ بلوچ، عبدالصمد بلوچ اور دیگر مرکزی رہنماؤں نے آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

احتجاجی کیمپ سے تنظیم کے وائس چیئر مین ماما قدیر بلوچ نے اپنے جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام میں نور خاتون و بچوں کی جبری گمشدگی اور جبری لاپتہ غلام فاروق کے قتل کیخلاف احتجاج کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہاکہ نور خاتون اور انکے دو بچوں کی جبری گمشدگی اور لاپتہ غلام فاروق زہری کی ماورائے آئین قتل کے خلاف ‎وی بی ایم پی کے زیر اہتمام 3 ستمبر بروز اتوار 3 بجے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا جائے گا۔

پیغام میں تمام سیاسی پارٹیوں اور طلباء تنظیموں سمیت کوئٹہ کے باشعور لوگوں سےاحتجاج میں شرکت کی اپیل کی گئی ہے ۔

یاد رہے کہ رواں سال 28 اگست کو پاکستانی فورسز نے کوئٹہ میں یونائیٹڈ ہوٹل پر چھاپہ مار کر نور خاتون اور اس کے دو بچوں بانڈی اور عبدالغفار کو جبری طور پر لاپتہ کردیا تھا۔

جبکہ گذشتہ روزکوئٹہ شہر میں قمبرانی روڈ پر ایک لاش برآمد ہوئی ہے جس کے جیب سے شناختی کارڈ پایا گیا ہے جس میں اس کی شناخت غلام فاروق ولد محمد وراث ساکن محلہ تلاوان زہری خضدار کے نام سے ہوگئی ہے۔ جنہیں مستونگ سے لاپتہ کیا گیا تھا۔