لاپتہ پاکستانی صحافی عمران ریاض خان گھر واپس آگئے – سیالکوٹ پولیس

233
فائل فوٹو - (عمران ریاض خان فیس بک)

سیالکوٹ پولیس کا کہنا کہ اینکر عمران ریاض خان بازیاب ہو چکے ہیں اور وہ اپنے گھر پہنچ چکے ہیں۔ سیالکوٹ پولیس نے یہ بیان اپنے مستند فیس بک پیج پر پیر کی صبح پوسٹ کیا ہے۔

اینکر عمران ریاض خان کے وکیل میاں علی اشفاق نے بھی پیر کی صبح اپنے ٹوئٹر پیغام میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ عمران ریاض گھر واپس آگئے ہیں۔

انہوں نے پیر کی صبح اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ ’اللہ کے خاص فضل، کرم و رحمت سے اپنے شہزادے کو پھر لے آیا ھوں۔‘

عمران ریاض خان کے وکیل میاں علی اشفاق نے ٹوئٹ کیا کہ ’ناقابل بیان حالات کے باوجود اللہ رب العزت نے یہ بہترین دن دکھایا اس وقت صرف بے پناہ شکر۔‘

رواں برس نو مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد پاکستان بھر میں پرتشدد مظاہرے شروع ہوگئے تھے جس کے چند دن بعد ہی اینکر عمران ریاض خان کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔

گرفتاری کے بعد اینکر عمران ریاض کو رہا کر دیا گیا تھا تاہم اس کے بعد سے وہ لاپتہ تھے اور ان کی گمشدگی کا مقدمہ عدالت میں زیر سماعت تھا۔

عمران ریاض کے والد محمد ریاض کی شکایت پر 16 مئی کو سیالکوٹ سول لائنز پولیس میں ریاض کے مبینہ اغوا کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی گئی تھی۔

صحافی کے والد نے بیٹے کی بازیابی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست بھی دائر کی تھی۔

19 مئی کو لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے پولیس کو 22 مئی تک عمران ریاض کو بازیاب کر کے پیش کرنے کا حکم دیا تھا تاہم وہ عدالت کی جانب سے دی گئی تاریخ پر بازیاب نہ ہوسکے۔

بعد میں ہائی کورٹ کو متعلقہ حکام نے بتایا کہ انٹیلیجنس اداروں نے آگاہ کیا ہے کہ اینکر پرسن ان کی تحویل میں نہیں ہیں۔

26 مئی کو ہائی کورٹ نے تمام اداروں کو ہدایت دی تھی کہ وہ اینکر پرسن کو تلاش کرنے اور 30 مئی تک عدالت میں پیش کرنے کے لیے مل کر کام کریں۔

رواں ماہ چھ ستمبر کو ہونے والی سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے اینکر پرسن عمران ریاض کو بازیاب کرنے کے لیے آئی جی پنجاب کو 13 ستمبر تک کی مہلت دی تھی۔

دورانِ سماعت آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے عدالت کو بتایا تھا کہ عمران ریاض کی بازیابی میں کافی مثبت پیش رفت ہوئی ہے، آئندہ 10 سے 15 روز میں خوش خبری دیں گے۔ عدالت ہمیں مہلت فراہم کرے۔

13 ستمبر کو ہونے والی سماعت کے دوران آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ ’تفتیش درست سمت‘ میں جا رہی ہے اور 10 سے 15 دنوں میں اچھی خبر دیں گے۔

20 ستمبر کو ہونے والی آخری سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عمران ریاض کی بازیابی کے لیے آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کو 26 ستمبر تک کی آخری مہلت دی تھی۔