کوئٹہ: بلوچ خاتون دو بچوں سمیت پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ

1050

کوئٹہ سے فورسز نے خاتون اور اسکے دو بچوں کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

بلوچ نیشنل مومنٹ کے انسانی حقوق کا ادارہ پانک کے مطابق دو روز قبل 28 اگست کو پاکستانی سیکورٹی فورسز نے کوئٹہ کے یونائیٹیڈ ہوٹل پر چھاپہ مارتے ہوئے وہاں موجود سبی بدراکے رہائشی بلوچ خاتون نور خاتون، بیٹے عبدالغفار اور بیٹی بانڑی کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

تنظیم نے انسانی حقوق کے اداروں و حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچ خاتون اور انکے دو بچوں کو فوری بازیاب کیا جائے-

واضح رہے بلوچستان میں جاری طویل جبری گمشدگیوں کے سلسلے میں اکثر اوقات بلوچ خواتین بھی جبری گمشدگی کا نشانہ بنتے ہیں اس سے قبل رواں سال کوئٹہ سے ماہل بلوچ کو بھی انکے بچوں کے ہمراہ لاپتہ کردیا گیا تھا تاہم بعد وہ منظرعام پر آکر چند ماہ بعد ضمانت پر بازیاب ہوگئی تھی-

ماہل بلوچ سے قبل کراچی اوران اور کیچ سے بھی بلوچ خواتین کی گرفتاری بعد جبری گمشدگی کے اطلاعات موصول ہوئی ہیں جبکہ سرکاری حکام اور سیکورٹی فورسز کی جانب سے ان خواتین پر مسلح تنظیموں سے تعلق کا الزام ظاہر کیا گیا ہے-

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کی روک تھام کے لئے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ پاکستانی فورسز ایک دھائی سے زائد عرصے سے بلوچ نوجواں کو لاپتہ کرکے خوف کا نظام قائم کرنا چاہتا تھا جس کے بعد اب خواتین کو نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ ان تمام جبری گمشدگیوں میں پاکستانی فوج، خفیہ اداریں شامل ہیں۔