پاک چائنا گوادر یونیورسٹی لاہور میں قائم کرنے کا بل منظور

415

پاکستان، چائنا سی پیک منصوبہ کا گوادر یونیورسٹی پنجاب کے شہر لاہور میں قائم کرنے کا بل پاکستانی پارلیمنٹ نے منظور کرلیا۔

گوادر سمیت مکران بھر کے طلبا و طالبات میں سراسیمگی پھیل گئی،گوادر کے بجائے پاک چائنا یونیورسٹی کا لاہور میں قائم کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔عوامی حلقوں کاتشویش کا اظہار۔

تفصیلات کے مطابق پاک چائنا گوادر یونیورسٹی لاہور کے نام پر گزشتہ دنوں بل پاس ہونے پر گوادر و مکران سے تعلق رکھنے والے طلبا و طالبات میں شدید بے چینی و، اضطراب پائی جاتی ہے۔

گوادر کے مقامی طلباء کے مطابق سی پیک سے اب تک ہمیں دیگر انسانی بنیادی سہولیات سے تو سرے سے محروم ہی رکھا گیا مگر اب ہمیں تعلیم جیسی ثمرات سے بھی محروم رکھا جارہا ہے، مقامی طلبا و طالبات کے مطابق گوادر کے نام سے سی پیک منصوبے سے ملنے والے یونیورسٹی کو لاہورمیں قائم کرنا گوادر سمیت بلو چستان کے مقامی لوگوں کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے جسکی جتنی مزمت کی جائے کم ہے۔

علاوہ ازیں اس امر میں عوامی حلقوں نے بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان بالخصوص گوادر بہتر تعلیمی ادارے نہ ہونے کی وجہ سے پہلے ہی سے پسماندہ ہے اور اس طرح کے اقدامات سے ہمارے ملک کے حکمران اور اسمبلیوں میں براجمان پلوچستان کے عوامی نمائندے بلوچستان سمیت گوادر کو مزید پسماندگی کی طرف دھکیل رہے ہیں جسے ہم یکسر مسترد کرتے ہوئے وفاق میں میں بیٹھے حکمرانوں سمیت بلوچستان کے عوامی نمائندوں سے التجا کرتے ہیں کہ متعلقہ یونیورسٹی کے قیام کا گوادر میں ہی کیا جانا چاہیے جو یہاں کے مقامی افراد کا حق ہے۔

واضح رہے کہ بلوچستان کے قوم پرست حلقے سی پیک پروجیکٹ کو استحصالی منصوبہ قرار دے چکے ہیں جبکہ پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو بلوچ آزادی پسندوں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔

گذشتہ کئی سالوں سے بلوچ آزادی پسندوں کیجانب سے سی پیک و اس سے منسلک منصوبوں کو حملوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

جبکہ گذشتہ پانچ سال کے دوران سی پیک و دیگر پراجیکٹس پر کام کرنے والے چینی انجینئروں اور ورکروں کو شدید نوعیت کے خودکش حملوں میں نشانہ بنایا جاچکا ہے۔ مذکورہ حملے بلوچ لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ کی جانب سے کیے گئے۔

گذشتہ سال اپریل کے مہینے میں کراچی میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے ارکان کو بھی ایک فدائی حملے میں نشانہ بنایا گیا جس میں تین چینی شہریوں سمیت 4 افراد ہلاک و فورسز اہلکاروں سمیت چار افراد زخمی ہوئے تھے۔

حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔ تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بی ایل اے کی مجید برگیڈ کی پہلی خاتون فدائی شاری بلوچ نے یہ حملہ کیا۔

جیئند بلوچ نے مذکورہ بیان میں کہا کہ دنیا بھر میں چینی معاشی، ثقافتی اور سیاسی تسلط کو توسیع دینے کی ایک علامت کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے کراچی برانچ کے ڈاریکٹر کو نشانہ بنانے کا مقصد چین کو یہ واضح پیغام دینا تھا کہ بلوچستان پر چین کے بلواستہ یا بلاواستہ تسلط کو ہرگز قبول نہیں کیا جائیگا۔جیئند بلوچ نے مذکورہ بیان میں کہا کہ دنیا بھر میں چینی معاشی، ثقافتی اور سیاسی تسلط کو توسیع دینے کی ایک علامت کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے کراچی برانچ کے ڈاریکٹر کو نشانہ بنانے کا مقصد چین کو یہ واضح پیغام دینا تھا کہ بلوچستان پر چین کے بلواستہ یا بلاواستہ تسلط کو ہرگز قبول نہیں کیا جائیگا۔