یورپ میں بینجو میوزیکل پروگرام، ہمارے فن کی قدر کی گئی – استاد نور بخش

451

بلوچستان کے معروف بینجو نواز استاد نور بخش اور انکے ساتھی فنکار چار شمبے کا رواں سال جون سے جرمنی سمیت یورپ کے دیگر ممالک میوزیکل پروگرام اپنے اختتام کے قریب، اگلے دو میوزیکل پروگراموں کے بعد وہ واپس وطن روانہ ہونگے۔

بینجو ایک بلوچی ساز ہے۔ لکڑی کے ایک تختے پر اوپر نیچے تین سطحوں کے بٹن نما ”نوٹ“ ہوتے ہیں جبکہ ان کے نیچے سے ایک جانب سے لے کر دوسری جانب تک لوہے کے باریک تار تنے ہوتے ہیں۔ بائیں جانب تاروں کے نیچے ایک نیم دائرے کا گڑھا ہوتا ہے جہاں لوہے کے ایک ٹکڑے سے تاروں کو چھیڑا جاتا ہے۔ اوپر بنے ہوئے نوٹس کو دبا کر ساز کے سروں کو قابو کیا جاتا ہے۔ یہ ساز بلوچی اور کسی حد تک سندھی گانوں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

گذشتہ شب جرمنی کے دارالحکومت برلن میں بینجو نواز استاد نور بخش اور ان کے ساتھیوں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور سینکڑوں لوگ اس سے لطف اندوز ہوئے۔

اس موقع پر انہوں نے دی بلوچستان پوسٹ سے کفتگو کرتے ہوئے کہا ہےکہ یورپ میں لوگوں نے بہت عزت دی اور ہماری فن کی قدر کی گئی۔

انہوں نے کہاکہ یہاں بلوچی میوزیک اور بینجو کو بہت پسند کیا گیا ۔

بلوچی بینجو جاپان سے بلوچستان میں ایک کھلونے کی شکل میں پہنچا۔ تاہم کچھ عرصے اسے نظر انداز کیا جاتا رہا لیکن اب یہ بلوچستان کے اہم سازوں میں سے ایک ہے اور بین الاقوامی سطح پہ بھی اسے پذیرائی مل رہی ہے۔

استاد نور بخش نے ہمیں بتایا کہ وہ بلوچستان کے علاقے شادی کور کے رہائشی ہیں۔ انہوں نے 12 سال کی عمر میں بینجو بجانا شروع کیا اور انہوں نے اس سفر میں بلوچستان بھر میں نامور گلوکاروں کے ساتھ کام کیا۔

وہ کہتے ہیں کہ بینجو کے تاروں سے وطن کی خوبصورتی اور بلوچ شاعروں کے اشعار کو گنگناتا ہوں ۔

انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر میرا ایک کلپ وائرل ہوا تھا تو دانیال نے مجھے اس کلپ کے بعد یہاں میرے گاؤں آکر ڈھونڈا ۔

پروگرام منیجر نے ہمیں بتایا کہ اس حیرت انگیز ماہر موسیقار کی وائرل وڈیو کو سننے کے دانیال احمد نے استاد نور کو تلاش کرنے کے لیے ایک اوڈیسی کا آغاز کیا۔

انہوں نے ایک شاندار اثر کے لیے، صرف دو مائیکروفون کے ساتھ غروب آفتاب کے وقت آرٹسٹ کا پہلا البم ریکارڈ کیا۔

ڈیجیٹل طور پر ریلیز ہونے والی استاد نور بخش کی “جنگل” کو فی الحال بین الاقوامی پریس کی جانب سے بے حد جائزے مل رہے ہیں، جس کی فزیکل ریلیز پر کام جاری ہے۔