بلوچ طلباء کی جبری گمشدگی تشویشناک عمل ہے- ایمنسٹی ساؤتھ ائیشیا

111

عالمی انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی نے پاکستانی حکام سے بلوچ طلباء کو بازیاب کرانے کی اپیل کی ہے-

ادارہ برائے انسانی حقوق ایمنسٹی انٹرنیشنل ساؤتھ ایشیاء کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم پاکستانی حکام سے حراست بعد جبری گمشدگی کے شکار بلوچ طلباء کو منظر عام پر لاکر عدالتوں میں پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، بلوچ طلباء کو غیر قانونی حراست میں رکھنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے-

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی حکام سالم بلوچ اور اکرام بلوچ کے حوالے انکے اہلخانہ کو تفصیلات فراہم کرے اگر ان پر کسی سطح کا الزام ہے بھی تو عدالتوں میں پیش کرکے انصاف کا موقع فراہم کیا جائے-

تنظیم کا مزید کہنا تھا اگر بلوچ طلباء پر کسی قسم کا ٹرائل داخل کیا جاتا ہے تو انھیں سویلین عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے جہاں عالمی انسانی انسانی حقوق کے قانون کے تحت فیصلہ سنایا جائے-

واضح رہے رواں ماہ 4 جولائی کو بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تربت آبسر میں گھروں پر چھاپوں کے دؤران پاکستانی فورسز دو نوجوانوں کو حراست بعد اپنے ہمراہ لے گئے تھیں جس کے بعد سے دونوں افراد منظر عام پر نہیں آسکیں ہیں-

فورسز کے ہاتھوں حراست بعد جبری لاپتہ نوجوانوں کی شناخت سالم ولد عبدالستار اور اکرام ولد نعیم شاہ کے ناموں سے ہوئی دونوں طلباء کی جبری گمشدگی کے خلاف آج بلوچ طلباء کی جانب سے تربت میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا-

سالم بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف گذشتہ روز بیان جاری کرتے ہوئے انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان (ایچ آرسی پی) ریجنل آفس تربت بلوچستان کے ترجمان نے کہا بلوچ ایک پر امن شہری، پنجاب یونیورسٹی میں ایم اے تاریخ کے ایک سابقہ طالب علم، اور ایچ آرسی پی ، ریجنل آفس ، تربت مکران کے ایک مخلص کارکن ہیں ،جن کا کسی بھی غیر قانونی یا کالعدم تنظیم سے کوئی تعلق نہیں-

انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ سالم بلوچ اور اکرام کو فوری طور پر منظر عام پر لاکر قانونی تقاضے پورے کئے جائیں-