بلوچستان کو اسٹرٹیجکلی کے بجائے سیاسی طور پر دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر عبدالمالک

183

نیشنل پارٹی کے صدر سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان کے مسائل کا حل منصفانہ اور غیر جانبدار انتخابات میں ہے ، نئی حکومت آئے اور معاشی و سیاسی مسائل کو حل اور عوام کو مہنگائی، بے روزگاری کے عذاب سے نجات دلوائے ، مجھے انتخابات ہوتے ہوئے نظر آرہے ہیں ہم نے انتخابات کی تیاریاں شروع کردی ہیں ، اقتدار میں آئے تو پہلی ترجیح صوبے کا امن بحال اور مذاکرات کرنا ہوگی ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو کوئٹہ پریس کلب میں بی اے پی ضلع کوئٹہ کے جنرل سیکرٹری نصیب اللہ بنگلزئی کی اپنی ساتھیوں سمیت نیشنل پارٹی میں شمولیت کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔

اس موقع پر نیشنل پارٹی کے جنرل سیکرٹری جان بلیدی ، رحمت صالح بلوچ، ڈاکٹر اسحاق بلوچ سمیت دیگر بھی موجودتھے ۔

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ نیشنل پارٹی کوئٹہ میں سیاسی حوالے سے کمزور رہی ہے مگر اب کوئٹہ میں پارٹی کی طرف تمام اقوام کا رجحان بڑھا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سریاب بلوچ قومی تحریک میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے سریاب کے سیاسی کارکنوں کی پارٹی میں شمولیت سے خوشی ہورہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت سماج انتشار کا شکار ہے سیاستدان سیاستدان سے، جج جج سے ، اسٹیبلمشنٹ اسٹیبلمشنٹ کے ساتھ مقابلے ہے ملک عدم استحکام کا شکار ہے مہنگائی ،بے روزگاری عروج پر ، میڈیاپر قدغنیں ہیں ان مسائل کا حل غیر جانبدار ، شفاف انتخابات اور اداروں کے آئین کے مطابق اپنی حدود میں رہ کر کام کرنے میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ عوام ایک بار پھر 2018 کی طرز کے انتخابات کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں انتخابات شفاف اور غیر جانبدار ہونے چاہیئں حکومت نے پانچ سال میں مایوسی کے علاوہ کچھ نہیں دیا سیاسی ، تعلیم، صحت سمیت تمام شعبوں میں صورتحال مزید خراب ہوئی ہے ،صوبے میں زمینوں کی بندر بانٹ ہے گوادر میں ہماری منسوخ کی گئی ساڑھے تین لاکھ ایکڑ سرکاری اراضی پر مافیا کو دوبارہ الاٹمنٹ کی جارہی ہے گوادرمیں حکومت کے پاس ہسپتال یا سکول بنانے کی زمین بھی نہیں ہے کوئٹہ میں بھی سرکاری اور اقوام کی زمینیں صاحب اقتدار لوگ الاٹ کر رہے ہیں آج سے پہلے نورکریاں کبھی ایسے نہیں بکیں جیسے اب بک رہی ہیں اگر عدلیہ اسٹے آرڈر نہیں دیتی تو معاشرے میں شدید انتشار پھیل جاتا کیونکہ لوگوں نے گریڈ کے حساب سے نوکریوں پر لاکھوں روپے لئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری آسامیوں پر بھرتی کی پالیسی ہونی چاہےے ٹیچنگ، انجینئر نگ سمیت اہم شعبوں کی پوسٹوں پر پبلک سروس کمیشن یا این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی ہونی چاہےے اتنی کرپشن کے باوجود بھی حکومت کے ذمہ دار نوکریاں بیچ رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ملک اور بلوچستان میں منصفانہ ، غیر جانبدارنہ انتخابات کے ذریعے آنے والی نئی حکومت سیاسی اور معاشی مسائل کو حل اور بے روزگاری ،مہنگائی کے عذاب کا خاتمہ کرے ۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی آئندہ انتخابات میں بھر پور قوت کا مظاہرہ اور نمائندگی لائے گی پہلے بھی ہم نے گند صاف کیا تھا آئندہ بھی کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ آئین میں نگران حکومت کا کردار واضح ہے ہماری نمائندگی اس وقت وفاق میں نہیں ہے اگر جانبدار شخص کو لایا گیا تو ہم اس عمل کی بھر پور مزاحمت کریں گے ۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہا کہ انہیں انتخابات ہوتے ہوئے نظر آرہے ہیں ہم نے تیاریاں بھی شروع کردی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم عملی طور پر حکومت میں آنے کے بعد غیر فعال ہے کیونکہ اسکا کوئی بھی اجلاس نہیں ہوا اور نہ ہی 26نکاتی چارٹر پر بات ہوئی ہے ہم اس جنجال کا فی الحال حصہ نہیں ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہواﺅں کا رخ کسی اور طرف ہے اور الیکٹ ایبلز بھی وہیںجارہے ہیں بلوچستان کو اسٹرٹیجکلی کے بجائے سیاسی طور پر دیکھنے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات کے حوالے سے سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوسکتی ہے جس کے لئے پارٹی نے کمیٹی قائم کردی ہے نیشنل پارٹی سماجی تبدیلی لانا چاہتی ہے جو صرف حکومت میں رہ کر لائی جاسکتی ہے پارٹی کی صوبے میں پوزیشن بنی تو ہم حکومت کا حصہ ہونگے ۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ انکے اڑھائی سالہ دور میں بیرون ملک موجود بلوچ رہنماﺅں سے 60سے70فیصد تک مذاکرات کامیاب ہوگئے تھے چیزیں ٹھیک ہورہی تھیں اب بھی انکی پہلی ترجیح مذاکرات ہونگے تاکہ بلوچستان میں مشرف کی لگائی گئی آگ کو بجھایاجاسکے ۔

انہوں نے کہا کہ پر امن بلوچستان پاکستان کے لئے انتہائی ضروری ہے مردم شماری کے نتائج جاری ہوجائیں تو بلوچستان کی 5سے 6قومی اسمبلی کی نشستیں بڑھ جائیں گی جو کہ وفاق نہیں چاہتا ۔انہوں نے کہا کہ وڈھ میں جاری نتازعہ کا روایات کے مطابق جرگے کے ذریعے حل کے لئے دعاگو ہوں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی پیک سے بلوچستان کو کچھ بھی حاصل نہیں ہو ا گوادر میں ایسٹ بے کے علاوہ معلوم نہیں کہ کیا کام ہوا ہمارے لئے گوادر نو گور ایریا بنا دیا گیا ہے ،گوادر اےئر پورٹ بھی مشترکہ اور بیرونی گرانٹ سے بن رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 57ارب ڈالر میں سے صوبے کو کچھ بھی فائدہ نہیں ہوا مقامی لوگوں کو نہ روزگار ملا ہے اور نہ صوبے کو ریونیو مل رہا ہے گوادر کا 93فیصد ریونیو چین جبکہ 7فیصد وفاق لیکر جائے گا صوبہ اس حوالے سے ٹیکس لگانے سے بھی قاصر ہے ۔