بلوچستان میں تاریخ کی بدترین حکومت مسلط ہے۔ نیشنل پارٹی

148

نیشنل پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا دو روزہ اجلاس مرکزی صدر سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی صدارت میں سابق سینیٹر میر کبیر محمد شہی ہاؤس میں منعقد ہوا۔

اجلاس سے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور مرکزی سکریٹری جنرل جان محمد بلیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں قومی و طبقاتی تضادات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ملک کی اشرافیہ کو طاقتور اداروں کی پشت پناہی ہونے کے سبب وہ مسائل و معاملات کے حل میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی ناکامی کی صورت میں مشکلات اور زیادہ ہوجاتے۔ ۹ مئی کے منفی واقعات نے ریاستی اداروں کی سیاست میں مداخلت کے لیے راہیں ہموار کردئیے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں معاشی بحران بدستور قائم ہے، اسلام آباد میں مسلم لیگ کے آرگنائزر مریم نواز شریف اور مولانا فضل الرحمن صاحب سے ملاقات انتہائی مثبت رہے۔

انھوں نے کہاکہ بلدیاتی انتخابات میں پارٹی کی مجموعی کارکردگی حوصلہ افزا رہی۔ ریاستی اداروں کی مداخلت آخری لمحے تک جاری تھے تربت میں پولنگ بوتھ سے بھی کونسران کو بھی حراساں کیا گیا۔ پنجگور میں انتظامیہ کی مداخلت کی وجہ سے حالات بہت زیادہ خراب ہوتے ہوتے رہ گے۔

اجلاس سے میر کبیر محمد شہی، رحمت صالح بلوچ، چیئرمین خیر جان بلوچ، خیربخش بلوچ، پنجاب کے صدر ملک ایوب، سندھ کے صدر تاج مری، شائینہ رمضان، یاسمین لہڑی، مرزا مقصود، ایڈووکیٹ راحب خان بلیدی، سردار اسلم بزنجو، سردار کمال خان بنگلزئی ، بی ایس او کے سکریٹری جنرل ابرار برکت، فداحسین دشتی،آاغا گل ، اشرف حسین، ڈاکٹر یوسف بزنجو، غلام محمد گولہ، میران بلوچ، جسٹس ریٹائر شکیل احمد بلوچ، رجب علی رند، عبدالستار لانگو، پھلین بلوچ، واجہ ابوالحسن بلوچ، ڈاکٹر رمضان ہزارہ، آغا زین شاہ، سعدیہ بادینی سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔

خیبر پشتونخواہ میں تنظیمی بحران کو حل کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی۔ رہنماؤں نے کھاکہ نیشنل پارٹی پر عوام کا بھرپور اعتماد ہے اس لیے خوف اور لالچ سے بالا تر ہوکر عوام کو منظم و متحرک کرنے میں سیاسی کارکن اپنا کردار ادا کریں۔

انھوں نے کھاکہ بلوچستان میں تاریخ کی بدترین حکومت مسلط ہے اپوزیشن اور حکومت آپس میں اتحادی ہیں ملازمتیں فروخت کی جا رہی ہیں کرپشن و اقربا پروری اپنی عروج پر ہے مخصوص لوگ ملازمتوں اور ٹھیکوں کی بندربانٹ میں لگے ہیں بلوچستان ہائی کورٹ کو غیر قانونی تقرریوں کے خلاف اقدامات اٹھانا چاہیئے ایک ماہ اب اسمبلی کو رہ گیا ہے بیوروکریسی پر پابندی لگائی جائے کہ تقرریاں نہ کریں۔