ہمیں اپنی زبانوں کی بقاء کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا – ڈاکٹر مالک بلوچ

97

نیشنل پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ زندہ قومیں اپنی زبان ادب اور ثقافت سے بے پناہ محبت کرتے ہیں ہمیں جب بھی موقع ملتا ہے حکومتی سطح پر اس مقصد کے لیے اپنی صلاحیتیں بروئے کار لائیں کیونکہ ریاست اس معاملے میں سنجیدہ نہیں کہ قوموں کی ادب زبان ثقافت اور تاریخ کو تحفظ فراہم کرکے اس کی ترویج و معاونت کرے ۔

ڈاکٹر مالک پریس کلب کوئٹہ میں بی ایس او پجار کے مرکزی سیکرٹری جنرل ابرار برکت کی شاعری پر براہوئی زبان کی کتاب ڈھاٹ کی تقریب رونمائی سے خطاب کررہے تھے۔

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ یہ امر خوش آئند ہے کہ بی ایس او پجار اپنے اکابرین کے راستے پر کاربند ہے اور اپنے زبان و ادب کی تحفظ و ترویج میں سنجیدہ ہے کیونکہ ہمارے اکابرین نے اپنے زبان ثقافت اور ادب سے بے پناہ محبت کی ہے میر گل خان نصیر، عبداللہ جان جمالدینی، محمد حسین عنقا، عبدالکریم شورش، اکبر بارکزئی بیک وقت شاعر ادیب اور سیاسی جہدکار تھے۔

انہوں نے کہا کہ محمد حسین عنقا واحد شاعر اور ادیب تھا جنہوں نے تیس سال جیل میں گزارے کیونکہ وہ قوم دوست وطن دوست سیاسی جہد کار تھے ہمیں چاہیے کہ اپنے اکابرین کی تاریخ کا مطالعہ کریں ، بی ایس او نے اس مقصد کے لیے تاریخی کردار ادا کی ہے 1977 میں ڈاکٹر سلیم کرد اور دیگر دوستوں کی کاوشوں سے بام کے نام سے براہوئی رسالہ جاری کیا جارہا تھا جو اچھی کاوش تھی ہمیں چاہیے کتاب سے محبت کریں کتاب میلہ لگاہیں فیسٹیول کانفرنسز کا انعقاد کرکے اپنے زبان ثقافت ادب کا تحفظ کریں اکیسویں صدی میں زبان گم نہیں ہونگی مگر ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ ریاست اس معاملے میں سنجیدہ نہیں۔