نظریہ فروشی میں نظریے بیچنے والے اصل طوائف ہیں۔ ماما قدیر بلوچ

138

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5088 دن ہوگئے، نوشکی سے بی این پی کے سی سی ممبر خورشید جمالدینی، میر نزیر احمد پروفیشنل سیکیٹری اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ بقاء کی تاریخ جب لکھی جائے گی تو اسکی دو واضح خانے ہونگے ایک خانے میں وہ حقیر بدنما نام آئیں گے کہ جو اپنی ذاتی مفادات و تعیش کے عوض عام بلوچوں کی حلالت کا باعث بنے انکے انسانیت سوز رویے بلوچوں پر گرتے ہوئے بموں کا بارود اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کا ایندھن بنے اور جنہوں نے وطن کا سودا کیا اور دوسرے خانے میں اُن بیشمار گوہروں کے نام آئیں گے کہ جنہوں نے اپنی گل زمین کی محبت میں مصلحت کے بجائے غلامی کے خلاف لڑتے مرنے کو ترجیح دی اور جو مراعات تذلیل کو ٹکرا کر مصائب و مشکلات سے راہ چلتے رہیں۔ وہ ہمیشہ زندہ رہیں گے مگر ساتھ میں ایک تیسرا خانہ بھی ہوگا کہ جو غلاظت منافقت کی سے لکھی جائے گی جس میں دوہرے معیار رکھنے والے نام نہاد قوم پرست سیاست دانوں کے نام لکھے جائیں گے کہ جو بلوچ قومی بقاء کی تحریک کے خدوخال، عملی راستوں کو بھول بھلیوں میں غرق کرنے کا سبب بنے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ جسم اور نظریہ فروشی میں نظریے بیچنے والے اصل طوائف ہیں۔ انسانی تاریخ کا بنیادی مسئلہ یہی ہے کہ اس کی اصل فطرتی آفاقی رنگوں سے مزین آزاد نظریے کو ہر دور میں طاقتور قابضین نے مرض غلامی کے ہاتھوں فروخت کرنے کا جرم کیا ہے جسکی وجہ سے آج پوری انسانیت کئی قسم کے غلامانہ امراض میں مقید ہیں۔ جن میں سب سے خطرناک غلامی بے حسی ہے اور دوسرے انسانوں کی پرامن جدجہد کو سلب کرنے کی مذموم خواہش ہے۔ جس میں بیشتر بالادست اقوام مقید ہیں۔