فدائی سمیعہ بلوچ کو خراج عقیدت پیش، سماجی رابطے کی سائٹ پر تیسرے روز بھی ٹرینڈ

672

ہفتےکے روز پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے قافلے پر فدائی حملہ کرنے والی خاتون سمیعہ بلوچ کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر چلنے والی ہیش ٹیگ (#SumaiyaTheLegend) پیر کے روز کئی گھنٹوں سے ٹرینڈ کررہی ہے۔

بلوچ لبریشن آرمی کے حمایتی سوشل میڈیا صارفین اور مختلف مکتبہ فکر کے لوگ اس وقت ٹوئٹر پر مذکورہ ہیش ٹیگ کو استعمال کرکے سمعیہ بلوچ کو خراج تحسین پیش کررہے ہیں۔ اکثر صارفین خواتین کی جنگ میں بڑی تعداد میں شرکت پر اظہار خیال کرتے ہوئے اسے بلوچ قومی تحریک کی تیزی کے ساتھ کامیابی قرار دے رہے ہیں۔

بلوچ سیاسی اور سوشل میڈیا کارکنوں کا کہنا ہے کہ خواتین کی فدائی حملوں میں شرکت سے اب یہ دنیا پر واضح ہے کہ وہ بلوچ نسل کشی اور قبضہ پر پاکستان کو جوابدہ ٹہرائیں۔

‏⁦‪‬⁩خیال رہے کہ ہفتے کی دوپہر چاکر اعظم چوک تربت میں ایک خاتون بمبار نے پاکستانی خفیہ اداروں کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا تھا۔

حملے کی ذمہ داری بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بی ایل اے نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ بی ایل اے مجید بریگیڈ کی فدائی سمیعہ قلندرانی بلوچ نے سرانجام دی ہے۔

بیان میں کہاگیا ہےکہ یہ فدائی حملہ مجید بریگیڈ کی جانباز خاتون فدائی شہید سمعیہ قلندرانی بلوچ عرف سمو ولد عبید قلندرانی نے سر انجام دی۔ سمعیہ قلندرانی گذشتہ سات سالوں سے بلوچ لبریشن آرمی کے ساتھ منسلک تھی، جبکہ چار سال قبل انہوں نے رضاکارانہ طور پر مجید بریگیڈ کو اپنی خدمات پیش کیں۔ چار سالوں تک وہ سخت تربیت کے عمل سے گذرتی رہی۔ آج دشمن پر کامیاب فدائی حملہ کرکے بلوچ تاریخ میں امر ہوگئیں۔

بیان کے مطابق پچیس سالہ سمعیہ قلندرانی کا تعلق صحافت کے پیشے سے تھی، وہ پانچ سالوں تک بلوچ لبریشن آرمی کی میڈیا ونگ سے خدمات سرانجام دیتی رہی اوراس دوران بی ایل اے میڈیا ونگ کو مضبوط اور پر اثر بنانے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔

یاد رہے کہ بی ایل اے مجید بریگیڈ کا یہ دوسرا خاتون ہے جو فدائی حملہ کرچکی ہے اس سے قبل کیچ سے تعلق رکھنے والی شاری نے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے چینی ارکان کو کراچی یونیورسٹی میں نشانہ بنایا تھا۔