ایف سی اور انتظامیہ اپنی سیکیورٹی کے بندوبست عوام کو زلیل و خوار کرکے کررہے ہیں۔ تربت احتجاج

249

بارڈر عوامی تحریک کے زیراہتمام جے یو آئی کیچ کے تعاون سے چار روزہ احتجاجی کیمپ کے اختتام پر ایک ریلی تحریک کے سربراہ خالد ولید سیفی کی سربراہی میں نکالی گئی۔ جس میں جے یو آئی کے کارکنوں کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنان، انجمن تاجران اور کیچ بار ایسوسی ایشن کے رہنما شامل تھے۔

ریلی کا آغاز احتجاجی کیمپ سے کیا گیا جس کے شرکا نے مختلف سڑکوں پر نعرہ بازی کرتے ہوئے مارچ کی اور پھر احتجاجی کیمپ میں جمع ہوگئے جہاں جلسہ منعقد کیا گیا۔

جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے بارڈر عوامی تحریک کے سربراہ خالد ولید سیفی نے کہاکہ ضلع کیچ میں 45 سے 50 درج حرارت اور تپتی دھوپ میں ایک جانب سینکڑوں ڈینگی وائرس کے مریض بے یارو مددگار قسمت کے آسرے پر ہیں دوسری جانب چار دنوں سے کیچ میں بجلی نہیں، جو عناصر خود کو منتخب عوامی نمائندے سمجھتے ہیں انہیں ابھی تک عوام کے تکالیف اور مشکلات کا احساس نہیں ہوا ہے اور ایسے عناصر کو احساس ہوگا بھی نہیں کیونکہ وہ کبھی کیچ میں نہیں آتے ان کی رہائش گاہیں کراچی، کوئٹہ اور اسلام آباد میں بنی ہیں ان کی آمد بھی یہاں الیکشن کے چند دنوں کے لیے ہوتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ کیچ آج جاگ گیا ہے، یہاں کے نوجوان نسل کو یہ احساس ہوا ہے کہ ان کے ساتھ دھوکہ کیا جارہا ہے، یہ تحریک کسی سیاسی جماعت کی نہیں بلکہ عوام کی ہے، محنت کش طبقے کی ہے، طلباء کی ہے اور استحصال شدہ لوگوں کی تحریک ہے جنہیں ایف سی اور اب ڈپٹی کمشنر و انتظامیہ بارڈر پر ذلیل و خوار کرتے ہیں، ایف سی نے جبری مشقت لیا ڈی سی کرپشن اور بھتہ لے رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ عام احتجاج نہیں ایک تحریک کی ابتدا ہے، کیچ کے مسائل پر سب کی خاموشی تحریک کے آغاز کا سبب بنی ہے بارڈر پر کرپشن اور بدعنوانی سے تنگ آئے لوگوں کی یہ تحریک مطالبہ کرتا ہے کہ عبدوی بارڈر کے ساتھ ساتھ دشت، گرے بن، مند چکاپ اور کپکپار پوائنٹ کھولے جائیں۔ ضلعی انتظامیہ رشتہ اور بھتہ خوری بند کرے، ایف سی گاڑی والوں پر جبری مشقت بند کرے، گاڑی والوں پر جبری مشقت کی روز نئی داستان سامنے آرہی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ڈینگی وائرس نے پورے کیچ کو متاثر کیا ہے، تربت میں ہر گھر متاثر ہے، ہسپتال میں معمولی سہولت مہیا نہیں، سول ہسپتال کا ڈینگی وائرس وارڈ انتہائی غیر مناسب ہے ہم نے سنا ہے کہ وزیر صحت کا تعلق ضلع کیچ سے ہے اگر ایسا ہے تو یہ بدبختی ہے۔

انہوں نے کہاکہ تربت سٹی پروجیکٹ کا موجودہ فیز کرپشن اور بدعنوانی کا زریعہ بن گیا ہے ہمیں یہ قبول نہیں ہے، بدقسمتی سے ضلع کیچ کو آفسر نصیب نہیں ہوتا، ہر متکبر آفسر بطور سزا تربت بھیجا جاتا ہے اور وہ یہاں آکر ہمارے اوپر بادشاہ بن جاتے ہیں کیسکو کا ایک ایکسیئن اور ایس ای عوام پر بادشاہ ہیں کیونکہ ہم خاموش تھے۔

انہوں نے کہاکہ 30 سالوں سے جاری 30 کلومیٹر تربت بلیدہ روڈ اشرافیہ کی کمائی کا زریعہ ہے ہمیں جب تک یاد ہے یہ روڈ زیر تعمیر ہے اور کبھی تیار نہیں ہوتا، مند تربت روڈ کی حالت بھی ایسی ہے ایک گھنٹہ کے سفر میں چار گھنٹے لگ جاتے ہیں صوبائی وزیر صحت کی طرح ایم این اے صاحبہ کا کردار بھی صفر ہے، کترینز روڈ سیکیورٹی کے نام پر ایف سی نے بند کی ہے یہ عوام کے ساتھ زیادتی ہے ایف سی اور انتظامیہ کا اپنی سیکیورٹی کا بندوبست عوام کو زلیل و خوار کرکے کررہے ہیں اس سے بڑا المیہ کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جو ہم پر مسلط کرکے حکمران بنا دیے گئے ہیں ان کی کارکردگی زیرو ہے ان کی وجہ سے دشت، ہوشاپ، بلیدہ، تربت تباہ ہیں ٹوکن مافیا، ایف سی، ڈی سی اور واپڈا یہ سب ہم پر حکمرانی کررہے ہیں، محکمہ تعلیم کے پوسٹوں کی سرعام بولی لگی ہے، ہر گریڈ کی ایک لاکھ قیمت مقرر ہے، جو 8 گریڈ کی پوسٹ خریدنا چاہیے وہ 8 لاکھ ادا کرے اور جو 15 گریڈ کی پوسٹ چاہیے وہ 15 لاکھ روپے ادا کرے یہ صرف کہانیاں نہیں عملی طور پر ایسا ہورہا ہے۔

عوام کی طاقت سے جو تحریک اٹھائی ہے نوجوانوں کی قوت سے یہ جدوجہد یہاں نہیں رکے گی بلکہ اس کا اب آغاز کیا ہے اس سے طاقت کے ایوانوں کو راہ راست پر لاکر دم لیں گے