کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

55

بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت میں طویل احتجاجی کیمپ کو آج 5012 دن مکمل ہوگئے-

محمد امین مگسی ایڈووکیٹ، صدام بلوچ ایڈووکیٹ، عمران میروانی ایڈووکیٹ نے احتجاجی کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-

کیمپ آئے وفد سے گفتگو میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم پہ گزرنے والی دکھ درد کا شاید کوئی اندازہ نا لگا سکے ان حالات کو دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے لیکن بلوچ جگر رکھتا ہے کہ ان تمام مصائب کو دل میں دفن کرکے ایک قطرہ آنسو تک نہیں بہاتا اور برداشت کر رہے ہیں-

ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا ہمارے صبر اور برداشت کے آڑ میں کچھ لوگ ہمارے کاز کے نام پہ سوداگری میں لگے ہوئے ہیں لیکن تاریخ کسی کو معاف نہیں کرے گا-

انہوں نے کہا کہ گذشتہ کچھ دنوں سے بولان اور مکران کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن کی گئی ہیں جہاں سے نقصانات کی بھی اطلاعات ہیں جبکہ پرسوں دن دیہاڑے کراچی کے بلوچ علاقے لیاری سے فورسز نے تین بلوچ نوجوانوں کو غیر قانونی حراست میں لیکر لاپتہ کردیا اور بعد میں پولیس نے پریس کانفرنس میں ان پہ جھوٹے الزامات لگا دیے ہیں دیکھنے میں آرہا کہ پولیس اور رینجرز کو سامنے لایا جا رہا ہے-

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ جذبہ اور سچا ایمان انسان کو اسکے منزل تک پہنچاتا ہے بلوچ نے حوصلہ نہیں ہارا ہے ہم اپنے پر امن جدوجہد کو مزید مستحکم کریں گے اور تمام جبری لاپتہ افراد کی بازیابی تک اپنے احتجاجی سلسلہ جاری رکھیں گے –