جامعہ بلوچستان کل احتجاجاً بند رہے گی۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی

183

جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے ایک ایک ہنگامی اجلاس میں کل جامعہ کو مکمل بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اجلاس میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان مرکزی حکومت، ایچ ای سی اور یونیورسٹی کے نااہل و فارغ شدہ وائس چانسلر اور یونیورسٹی انتظامیہ پچھلے دو مہینوں اور آنے والے وقت کے لئے تنخواہوں اور پینشنز کے لئے مستقل حل میں ناکام رہا۔

کمیٹی فیصلے کے مطابق جامعہ بلوچستان میں کل بروز سوموار 3 اپریل سے کلاسسز، ٹرانسپورٹ اور دفاتر، بشمول امتحانات مکمل طور پر بند رہیگی۔

مزید براں جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے فیصلے کے مطابق جامعہ کے زیر انتظام جنگل باغ سب کیمپسسز مستونگ، پشین ، خاران اور قلعہ سیف اللہ کے ساتھ کیسواب اور یونیورسٹی لاء کالج بھی ہر قسم کی سرگرمیوں کے لئے بند رہیں گے۔

خیال رہے کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کا ایک نمائندہ وفد نے کل نذیر احمد لہڑی چیئرمین آفیسرز ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان کی قیادت میں گورنر بلوچستان ملک عبدالولی کاکڑ سے ملاقات کی۔

وفد میں پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، شاہ علی بگٹی، فریدخان اچکزئی، نعمت اللہ کاکڑ، ارسلان شاہ، گل جان کاکڑ، سید محبوب شاھ اور حافظ عبدالقیوم شامل تھے، وفد نے جامعہ بلوچستان کے اساتذہ اور ملازمین کو دو مہینوں کی تنخواہوں کی تاحال عدم ادائیگی اور اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین کو درپیش مشکلات سے آگاہ کیا،۔

2022 کے ایکٹ میں منتخب نمائندگی کے لئے ترامیم اور دیگر مسائل پر بات چیت کی، وفد نے گورنر بلوچستان کا خصوصی شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے جامعہ بلوچستان و دیگر جامعات کو درپیش سخت مالی و انتظامی بحران کے مستقل حل کے لئے صحیح معنوں میں دلچسپی لے رہے ہیں اور غیر قانونی طور پر مسلط وائس چانسلر کو فارغ کرکے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا دیرینہ مطالبہ پورا کیا۔