بلوچستان اور فاٹا کے طلباء کی نشستیں بحال کی جائیں۔ طلباء

287

بلوچ اسٹوڈنس کونسل ملتان کے رہنماؤں نے جمعہ کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم بلوچستان اور فاٹا کے طلبا کی اسکالر شپس سے متعلق یونیورسٹی کے فیصلے آگاہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ آپ کے توسط سے ہم اپنی آواز ارباب اختیار تک پہنچا سکیں ۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم کسی بھی معاشرے کی سماجی ، سیاسی و معاشی ترقی کے لئے بنیادی حیثیت رکھتی ہے ۔ ریاست کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ تمام شہریوں کو یکساں مواقع فراہم کرے مگر بدقسمتی سے بلوچستان و فاٹا کےلئے ایسی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔ بلوچستان و فاٹا کی زبوں حالی کو دیکھتے ہوئے وفاق و پنجاب حکومتوں نے 2013 میں فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلوچستان و فاٹا کے طلبا کے لئے مختلف یونیورسٹیوں میں مفت تعلیم و ہاسٹل کا اعلان کیا جس کے بعد بہت سے طلبا نے حصول علم کے لئے اب کا رخ کیا ۔

طلبا رہنماؤں نے کہا کہ ان سیٹس کی وجہ سے مختلف صوبائ اکائیوں سے آنے والے طلبا کی ایک دوسرے کو سمجھنے اور ثقافت کو جاننے کا موقع ملا ۔

انکا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ان سیٹس کو مختلف ادوار میں مختلف طریقوں سے ختم کرنے کی کوشش کی گئی ۔ شروع دن سے ہی طلبا کو ان سیٹس کے حوالے سے مختلف طریقوں سے زدوکوب کیا گیا ۔ 2018 میں بلوچستان کے طلبا کی اوپن میرٹ پر سیٹس کو ختم کیا گیا ۔ جس پر طلبا کی طرف سے احتجاج کیا گیا جس کے کوئ خاطر خواہ نتائج نہیں نکلے۔

انہوں کہا کہ اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے 2020 کو بلوچستان و فاٹا کے ان سیٹس کو مکمل طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ۔ جس پر طلبا کی طرف سے پیس واک ، احتجاجی کیمپ اور بالآخر طویل لانگ مارچ کے بعد گورنر پنجاب کی طرف سے یونیورسٹیز کو بلوچستان و فاٹا کا کوٹہ جاری رکھنے کے ہدایات و احکامات دیے گئے لیکن بد قسمتی سے یہ ہدایات و احکامات بھی صحیح معنوں میں دیر پا و عملی ثابت نہ ہوسکے ، مخصوص نشستوں پر آے طلبا کو کبھی ہاسٹل فیس تو کبھی دوسرے چارجز کے مطالبات کی صورت میں ذہنی و نفسیاتی طور پر پریشان کیا گیا ۔

2022 میں یونیورسٹی کی طرف سے بی ایس ففتھ سیمسٹر کے داخلوں کا اعلان کیا گیا جس میں بلوچستان و فاٹا کے طلبا کے لئے نشستیں مختص تھیں مگر بدقسمتی سے یونیورسٹی انتظامیہ نے مذکورہ سیشن میں طلبہ کو مختلف بہانوں سے داخلوں سے محروم رکھا منتخب شدہ طلبہ کو داخلہ نہیں دیا گیا۔ اور یہ یقین دہانی کرائی گئی کہ اگلے سال یعنی 2023 میں بس ایس ففتھ سیمسٹر کے لئے بلوچستان اور فاٹا سے مخصوص نشستوں پر آے طلبا کو داخلے دئے جائیں گے ۔

طلباء نے کہا کہ اس سال یعنی 2023 میں جب یونیورسٹی نے بی ایس ففتھ سیمسٹر کےلئے اشتہارات دئے اس میں مخصوص سیٹس کا کوئی ذکر ہی نہیں ہے اور اس کو مختلف حیلوں بہانوں سے ٹالا جارہا ہے ۔

انکا مزید کہنا تھا کہ 2013 کی آغاز حقوق بلوچستان و فاٹا کی پالیسی کے تحت مخصوص نشستیں رکھنا یونیورسٹی کی زمہ داری ہے ۔ آپ دوستوں کے توسط سے ہم پنجاب گورنمنٹ اور یونیورسٹی انتظامیہ سے بی ایس ففتھ سیمسٹر کے لئے مخصوص نشستوں کی بحالی کی اپیل کرتے ہیں اور پنجاب حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ اپنے خیرسگالی کے فیصلے پر قائم رہتے ہوئے تمام یونیورسٹیز کو واضح احکامات صادر فرمائے تاکہ بلوچستان و فاٹا کے پسماندہ علاقوں سے آے طلبا ء کو اپنی تعلیمی سفر کو جاری رکھنے میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔