تربت: فورسز نے دکانداروں پر تشدد کرکے کاروباری مراکز بند کردیے

798

بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت کے علاقے ڈنک سے گوکدان میں ہفتہ کی شام سے آج تاحال تمام دکانیں اور پیٹرول پمپ فورسز نے زبردستی بند کردیے ہیں۔

جس کے سبب کاروباری افراد کو مشکلات کا سامنا ہے جبکہ علاقوں میں خوراک کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

دکانداروں کے مطابق ہفتے کی شام کو فورسز کے اہلکاروں نے دکانداروں پر تشدد کرکے تاحکم ثانی دکان اور پیٹرول پمپس بند کرائے ہیں۔ جس کے سبب ہمارے لاکھوں کا نقصان ہوا ہے اور میڈیکل اسٹوریں کی بندش سے مریضوں کے مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔

علاقہ مکینوں کے مطابق گذشتہ روز فورسز پر حملہ کے بعد فورسز کی بھاری نفری نے آبادی کو گھیرا کرکے لوگوں پر تشدد کیا اور کاروبار بند کرائے۔

مکینوں نے دی بلوچستان پوسٹ کو بتایا کہ کاروباری مراکز کی بندش اور نقل حمل پر پابندی سے غذائی قلت پیدا ہونے کے ساتھ بچوں کی دودھ اور ضرورت ایشا ناپید ہوچکے ہیں۔

علاقہ مکینوں نے دی بلوچستان پوسٹ کو جلتے دکانوں اور روڈ کو توڑنے کی تصویریں بھجتے ہوئے کہا کہ فورسز نے دکانوں کو جلانے کے بعد روڈ کو بلڈورز سے تھوڑ دیا اور سفر کے قابل نہیں کیا ہے۔

دوسری جانب آل پارٹیز کیچ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں گوکدان واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز کی طرف سے ردعمل میں دکان داروں پر تشدّد، دکانیں زبردستی بند کرنے اور کچھ دکانوں کو جلانے کی سخت مذمت اور نقصان پورا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

آل پارٹیز نے سیکورٹی اداروں کی رویہ اور جارحانہ ردعمل کا مذمت کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں دکانوں کو بند کرنا لوگوں کا معاشی قتل ہے۔

جبکہ حملے کے بعد تربت شہر نافذ کیے گئے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر تربت پولیس نے ڈبل سواری کرنے والے درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا۔

آل پارٹیز کیچ کے رہنماؤں نے پولیس تھانہ جاکر گرفتار افراد کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ تاہم ابتک سینکڑوں شہری ڈبل سواری کی پاداش میں زیرحراست ہیں۔

خیال رہے دو روز کے دوران پاکستانی فورسز کو مختلف علاقوں میں آٹھ مختلف نوعیت کے حملوں میں نشانہ بنایا گیا ہے۔ تربت میں مسلح حملے میں پاکستان فوج کے چار اہلکار ہلاک و دیگر زخمی ہوئے جس کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔

تاہم دیگر حملوں کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔

حملوں میں تیزی بلوچ لبریشن آرمی کے سابق سربراہ جنرل اسلم بلوچ و ساتھیوں کے برسی کے موقع پر دیکھنے میں آرہی ہے۔ آج ہی کے روز 2018 میں بلوچ رہنماء جنرل اسلم و انکے پانچ ساتھیوں کو ایک حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا جس میں وہ جانبحق ہوئے تھے۔