بلوچستان میں حکومت اور اپوزیشن وجود نہیں رکھتے ہیں – ڈاکٹر مالک بلوچ

250

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق کراچی میں نیشنل پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی صدارت میں منعقد ہوا اجلاس میں تنظیمی و سیاسی رپورٹ پیش کئے گئے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ملک اس وقت شدید سیاسی، معاشی اور انتظامی بحران میں مبتلا ہے پی ڈی ایم کی حکومت معاشی استحکام پیدا کرنے میں تاحال کامیاب نہیں ہوئی ہے گذشتہ حکومتوں کی ناقص معاشی پالیسیاں معاشی بدحالی کے بنیادی اسباب ہیں ملک اس وقت بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہے جس کے سبب مہنگائی و بے روزگاری میں اضافہ ہوتا جارہا ہے مستحکم عوامی حکومت ملک کو اس دلدل سے نکال سکتا ہے-

ڈاکٹر مالک بلوچ کا کہنا تھا ریکوڈک معاہدہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے ریکوڈک پر ہونے والی قانون سازی آئین پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف اقدام ہے پاکستان ایک فیڈریشن ہے اور اس میں چار قومی وحدتیں ہیں جن کے قومی اور سیاسی حقوق ہیں پاکستان کا استحکام قومی وحدتوں کے اختیارات اور حقوق سے وابستہ ہے قوموں کے اختیارات کو محدود کرنے سے وفاق اور قومی وحدتوں کے درمیان موجود خلیج میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔

انہوں نے کہا پی ڈی ایم کی قیادت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے قومی اختیارات میں کمی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا اور اگر ضرورت پڑی تو سخت سیاسی موقف اپنائیں گے بلوچستان کے وسائل اور ساحل پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے-

ڈاکٹر مالک کا کہنا تھا بلوچستان اس وقت مسائلستان بناہوا ہے امن و امان کی بگڑتی صورتحال معاشی و اقتصادی عمل میں رکاوٹ ہے بلوچستان میں حکومت عملاً وجود نہیں رکھتی ہے اپوزیشن فرینڈلی ہے تمام سیاسی عمل میں حکومت و اپوزیشن ایک پیج پر ہیں تاریخ کی بدترین حکومت بلوچستان میں قائم ہے جس کو بلوچستان کے قومی وسائل و اختیارات سے ذرہ برابر دلچسپی نہیں ہے۔

مرکزی کمیٹی سے مرکزی سکریٹری جنرل جان محمد بلیدی، ایوب ملک، رحمت صالح بلوچ، ڈاکٹر سرفراز، مجید ساجدی، خیربخش بلوچ، مرزا مقصود، ایوب قریشی، فداحسین دشتی، یاسمین لہڑی، شاہینہ رمضان، طاہرہ خورشید، واجہ ابوالحسن، منظور گچکی، رفیق کھوسہ، منصور بلوچ، اور دیگر رہنماوں نے بھی خطاب کیا اجلاس 25 دسمبر کو دوبارہ ہوگا جس میں تنظیمی و سیاسی فیصلے کے جائیں گے۔