کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

132

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 4805 ویں روز بھی جاری رہا۔

آج لواحقین سے بی ایس او پچار کے رہنماؤں نے اظہار یکجہتی کی۔اس موقع پر تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ظالم کے ظلم کی انتہا جب اپنے حدیں پار کررہا ہوتا ہے تب مظلوم قومیں مزاحمت کو مزید تیز کر دیتے ہیں، مظلوم قومیں مزاحمت سے ہی جبر کی تاریک رات کو سویرا بنا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تمام ریاستی ادارے بلوچ قوم کی نسل کشی، جبری گمشدگیوں میں براہ راست ملوث ہیں، جن کو نام نہاد بلوچ پارلیمنٹرینز اور اسمبلی نے قانونی جواز فراہم کیا ہوا ہے، فورسز کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے کہ وہ جب چاہیں کسی کو کہاں سے اٹھا کر لے جائیں اور اسکو سالوں لاپتہ کر دیں یا بے بنیاد الزامات لگا کر اسکا ماورائے عدالت قتل کر دیں یا تشدد کرکے اسے سامنے لاکر مجرم قرار دیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر عالمی برادری اور ادارے پرتعیش سماعتوں اور اجلاسوں پہ ہمیں گمراہ کر رہے ہیں، بین الاقوامی برادری اور ادارے ریاستی بنیاد پہ اپنے اپنے مفادات کی خاطر مظلوم اور محکوم قوموں کی نسل کشی اور ان مظالم پہ عملی اقدامات اٹھانے سے قاصر ہیں، ہماری تنظیم بارہا انہیں یاد دلاتی رہتی ہے کہ بلوچستان کو ایک جنگ زدہ علاقہ قرار دیا جائے اور ریاستی جبر کو روکا جائے –