مغربی بلوچستان میں نہتے بلوچوں کا قتل عام قابل مذمت ہے – بی این پی

228

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں مغربی بلوچستان کے دارالحکومت زہدان و دیگر بلوچ علاقوں میں ایرانی فورسز کی جانبسے نہتے معصوم بلوچوں کے قتل و غارت گری اور انسانیت سوز واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے عوام ایرانیبلوچستان کے بلوچ فرزندوں کے ساتھ حالیہ ایرانی حکومت کی جانب سے قتل و غارت گری کی مذمت کرتی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ انتہائی شرمناک فعل ہے اس سے پہلے بھی وہاں کے بلوچ مظالم کا شکار رہے ہیں اور انسانی بنیادی حقوقکے حصول، معاشی اور معاشرتی پسماندگی، بدحالی، ناانصافیوں کا سامنا کر رہے ہیں، انسانی حقوق کی خلاف ورزی، غیر مناسبرویوں کی وجہ سے پریشان حال ہیں مختلف اوقات میں ان کے ساتھ استحصالی پالیسیاں روا رکھی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں انسانیت کشی سے بھی گریز نہیں کیا جارہا ہے بلوچوں کی قتل وغارت گری اولمیہ کم نہیں اکیسویںصدی میں جہاں دنیا سماجی آزادی، انصاف اور حقوق کے حصول کیلئے آواز بلند کر رہی ہے وہاں مغربی بلوچستان میں جو نارواسلوک بلوچوں کے ساتھ روا رکھا جا رہا ہے اس کی مثال نہیں ملتی ایرانی حکومت کے ناروا سلوک کی پوری دنیا مذمت کر رہی ہےانسانی حقوق کی علمبردار تنظیموںتہذیب یافتہ ممالک اس غیر انسانی اقدامات پر خاموش دکھائی نہیں دے رہے بی این پیاحتجاج ریکارڈ کروا کر کہنا چاہتی ہے کہ بلوچوں کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک ختم اور بلوچوں کی نسل کشی بند کی جائےدیگر ایرانی عوام کی طرح مغربی بلوچستان کے عوام کو بھی حقوق دیئے جائیں معاشی اور معاشرتی حقوقتشخصزبان و ثقافتکو اہمیت دی جائے انہیں سماج کے تمام طبقات کے ساتھ برابری کی بنیاد پر حقوق دیئے جائیں نہ کہ انہیں بروز طاقت کچلا جائے۔

بیان میں کہا گیا کہ بی این پی ایرانی بلوچوں کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتی ہے اور پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ سردار اختر جانمینگل کی قیادت میں مغربی بلوچستان کے بلوچوں سمیت دنیا میں جہاں بلوچ آباد ہیں ان کی زبانتہذیبحقوق کے حصول کیلئےآواز بلند کرتے رہیں گے کسی بھی ملک کو یہ اختیار نہیں کہ وہ بلوچوں کو قتل و غارت گری کا نشانہ بنائے ہم اپنا سیاسی کردار اداکریں گے غیر انسانی اقدامات کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے احتجاج ریکارڈ کرائیں گے طاقت کے ذریعے کسی قوم کو زیر نہیں کیاجاسکتا، تاریخ گواہ ہے کہ ایسے اقدامات سے اقوام کو زیر نہیں کیا جا سکتا ہے فوری طور پر ایرانی حکومت اپنے رویہ میں تبدیلیلائے۔