پاکستانی فورسز نے بلوچستان میں قتل غارت کا بازار گرم کر رکھا ہے – ماما قدیر بلوچ

251

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کے طویل احتجاجی کیمپ کو آج 4768 دن مکمل ہوگئے۔

اظہار یکجہتی کرنے والوں میں ضلع نوشکی سے امین اللہ بلوچ، علاو الدین بلوچ اور بی ایس او بچار کے جوائنٹ سیکریٹری ابرار بلوچ اور دیگر شامل تھے۔

اس موقع پر تنظیم کے وائس چیرمین ماماقدیر بلوچ نے کہا کہ جدوجہد میں فرد اپنی شہادت میں ایک ادارہ تخلیق کرتے ہوئے اپنے پیچھے روایات اور سچی قوم دوستی کے عظیم جذبات چھوڑ جاتا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ آج ہم کئی سالوں سے پرامن انداز میں اپنے لوگوں کی عدم بازیابی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں لیکن پاکستانی فورسز آئے روز لوگوں کو لاپتہ کررہے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ قومی جدوجہد کو اس طرح کے حربوں سے ختم کرنا ناممکن ہے۔ ریاست بلوچستان کو بندوق سے فتح کرنے کے بجائے سیاسی رویہ اختیار کرے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا معاملہ انتہائی سنگین صورتحال اختیار کرچکا ہے۔ تمام سیاسی اور طلبا تنظیمیں متحد ہوکر اس غیر انسانی عمل کے خلاف جدوجہد کریں اور لواحقین کا ساتھ دیں۔