جبری گمشدگیاں صوبائی مسئلہ نہیں ہے – وزیر اعلیٰ بلوچستان

398

وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کے خاندانوں کو کبھی نہیں کہا کہ وہ احتجاج نہ کریں حکومت نے اپنی طرف سے کوئی کوتاہی نہیں کی۔ زیارت کے واقعہ پر اہم فیصلے کئے، ہم نے کبھی عوام اور اداروں کے درمیان تفریق پیدا نہیں کی۔ زیارت واقعہ پر جوڈیشل کمیشن بنایا مقصد یہی تھا۔

انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاج صوبائی حکومت نہیں بلکہ وفاقی حکومت کا دائرہ کار ہے اس کے باوجود انہیں احتجاج کرنے کی اجازت دی ہے، مظاہرین عوام کو اتنا تنگ نہ کریں گے کہ حکومت کو کاروائی کرنی پڑے کہ کسی ادارے پر انگلی اٹھی ہے تو اس پر تحقیقات ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ژوب کے مسئلے پر بھی جے آئی ٹی بنائی، خاران کے واقعہ پر بھی جے آئی ٹی بنائی گئی ہے۔ مسنگ پرسنز کا پہلے ہی کمیشن بنا ہوا ہے یہ صوبائی مسئلہ نہیں ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ صوبائی حکومت تحقیقات کر رہی ہے ہم ہر روز مظاہرین کے پاس کمیٹی بھیج رہے ہیں ہمارا مقصد سیاسی طور پر مسائل حل کرنا ہے نہ کہ طاقت کا استعمال کرنا ہے، اتنے دن سے حکومت نے کوئی کاروائی نہیں کی جو چیز صوبائی حکومت کے دائرہ کار میں نہیں ہے اس پر سڑک بند نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اب چیزیں حد سے گذر رہی ہیں، پہلی بار ہوا ہے کہ عوام اور دھرنا دینے والے لڑ پڑے ہیں۔ مظاہرین عوام کو اتنا تنگ نہ کریں کہ حکومت کو کاروائی کرنی پڑے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بیٹھے اینکر پرسنز سے گزارش ہے کہ وہ چھوٹے معاملات کو عوام کے ذہنوں میں نہ ڈالیں۔ صوبے میں شفافیت اور بہتر حکمرانی کی جارہی ہے جہاں شکایت ملی وہاں کاروائی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ تمام لوگوں کو گھر بنا کر دیں گے مال مویشی دیں گے، زرعی اراضی بحال کریں گے تمام لوگوں کے نقصانات کا ازالہ کریں گے۔