سرکاری حمایت یافتہ گروہ گرفتار، منشیات برآمد

1003

بلوچستان کے ضلع پنجگور سے تعلق رکھنے والے سرکاری حمایت یافتہ گروہ کا سربراہ اپنے دو درجن کے قریب ساتھیوں کے ہمراہ گرفتار ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق پنجگور کے علاقے بونستان سے تعلق رکھنے والے شکیل عرف شکو ولد ڈاکٹر عبدالحمیداور ڈیتھ اسکواڈ پنجگور کے اہم رکن شاپاتان پنجگور کے رہائشی ملا شریف کو افغانستان سے متصل بلوچستان کے سرحدی علاقے دالبندین سے باری مقدار میں منشیات کے ساتھ گرفتار کرلیا گیا۔ مذکورہ افراد کو مقامی افراد نے گرفتار کرکے فورسز کے حوالے کردیا۔

علاقائی ذرائع نے اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ افراد کو باری مقدار میں منشیات اور بندوقوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق یہ منشیات لوٹنے کے غرض سے دالبندین گئے ہوئے تھیں جہاں انہوں نے منشیات لوٹ لیا تو علاقائی افراد نے ان تعاقب کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرلیا اور بعد ازاں اینٹی نارکوٹکس فورس کے حوالے کردیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ افراد کا تعلق سرکاری حمایت یافتہ گروہ یعنی ڈیتھ اسکواڈ سے ہیں، یہ لوگ علاقے میں منشیات فروشی سمیت دیگر سماجی برائیوں میں ملوث رہے ہیں اور انہیں فورسز نے مکمل چوٹ دی ہوئی ہے۔

علاقائی ذرائع کے مطابق انہیں فورسز کی سرپرستی حاصل ہے یہ نہیں لگتا کہ یہ دیر تک تحویل میں ہونگے۔

خیال رہے کہ بلوچستان میں قوم پرست حلقے فورسز پہ الزام عائد کرتے ہیں کہ فورسز نے بلوچستان بھر میں مسلح جتھے تشکیل دی ہوئی ہے جنہیں حرف عام میں ڈیتھ اسکواڈ کہتے ہیں اور مذکورہ گروہوں پہ الزام عائد کرتے ہیں کہ یہ علاقے میں لوگوں کو قتل کرنے اغواء کرنے میں براہ راست ملوث ہیں اور انہیں فورسز نے مکمل چوٹ دی ہوئی ہے۔

ڈیتھ اسکواڈ شکیل گروپ اور ملا شریف اس سے قبل بلوچ آزادی پسند تنظیموں کے بھی نشانہ پہ رہے ہیں،ستائیس دسمبر دوہزار بیس کو پنجگور کے علاقے عیسی میں مذکورہ گروہ سے تعلق رکھنے والے حسن جان نامی شخص کو ایک بم حملے میں نشانہ بناکر ہلاک کیا گیا تھا جس کی ذمہ داری بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بی این اے (سابقہ بی آر اے) نے قبول کی تھی۔

ذرائع کے مطابق مذکورہ گروہ کے سربراہ شکیل نے آٹھ جنوری دوہزار اکیس کو بونستان چونگی سر پنجگور میں بلوچ صحافی سفر خان بلوچ اور بی این ایم کے رہنماء  ایوب اسرار کے گھر پر بھی دھاوا بول کر خواتین کو زدو کوب کیا اور گولیاں چلائیں جس سے اہل محلہ جمع ہوگئے، لوگوں کے اکھٹے ہونے اور مداخلت سے مسلح افراد لوگوں کو قتل کی دھمکیاں دیتے ہوئے واپس چلے گئے۔

گذشتہ سال تیل کے کاروبار سے وابستہ وحید ولد کریم داد اور بلال ولد عیسیٰ جان کو فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کیا تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق مذکورہ دونوں افراد کو فورسز نے شکیل کی نشاندہی و شناخت کے بعد حراست میں لے کر لاپتہ کیا۔ 

خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے تربت پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے فقیر ولد پیر محمد سکنہ پروم پنجگور کو گرفتار کیا۔ پولیس کے مطابق مذکورہ شخص کی زیر استعمال گاڑی سے 2 عدد کلاشنکوف 8 میگزین بمہ 134 روند برآمد کرکے ملزم کے خلاف اسلحہ آرڈیننس کے تحت مقدمہ درج کیا گیا جبکہ ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ شخص کا تعلق ماضی میں بلوچ آزادی پسند تنظیم لشکر بلوچستان سے تھا جو بعدازاں سرینڈر ہوکر اس وقت علاقے میں فوجی سربراہی میں چلنے والی ڈیتھ اسکواڈ کا سربراہ ہے اور علاقے میں چوری و ڈکیٹی سمیت دیگر سماجی برائیوں میں ملوث ہیں۔

ذرائع کے مطابق مذکورہ شخص نے گذشتہ سال اکتوبر میں پروم سے نواز ولد عبدالمالک سکنہ کریچی رخشان کو تیل بردار گاڑی سمیت اغواء کرکے اس کو قتل کرکے تین روز بعد اس کی بوری بند لاش پھینکی تھی، اس کے علاوہ علاقے میں جتنے بھی چوریاں ہوئے ہیں وہ براہ راست ملوث رہا ہے۔

تاہم پولیس نے چند ہی گھنٹوں کے بعداس کو گاڑی و بندوقوں سمیت چھوڑ دیا تھا۔ واضح رہے کہ اس خبر کی تصدیق تربت پولیس نے اپنے سوشل میڈیا پیج پہ بھی کیا تھا جسے بعدازاں ڈلیٹ بھی کیا گیا۔