بلوچستان کی پسماندگی و مستقبل – اے بی بلوچ

642

بلوچستان کی پسماندگی و مستقبل

تحریر: اے بی بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ وسیع سمندر اور خوبصورت پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہے لیکن بدقسمتی سے قیام پاکستان سے لے کر اب تک بلوچستان کو وہ حقوق نہیں دیئے گئے جن کا وہ حقدار تھا۔ بلوچستان کو ملا بھی مسخ شدہ لاشیں، جبری گمشدگی، ٹارگٹ کلنگ، غریبی، بے روزگاری اور منشیات کی صورت میں ریاستی تحفہ۔

روز اول سے بلوچستان کی وجود کو قبول ہی نہیں کیا گیا۔ بلوچستان کے نام پر ریاست نے لوگوں کے خون میں نفرت کا بھیج بو دیا۔ بلوچستان کو ہمیشہ فوجی کارروائیوں کا سامنے کرنا پڑا۔ ریاست نے ہمیشہ بلوچستان کو پسماندہ کرنے کی کوئی کسر ہاتھ سے جانے نہ دیا، وسائل کو لوٹ کر اپنے چہیتے صوبوں کو دیتا رہا مزاحمت کرنے پر مسخ شدہ لاشیں ملتی رہیں ۔

ریاستی ادارے ہمیشہ لوگوں کی چادر اور چاردیواری کی عزت کی پامالی کرتے رہیں۔ ریاست بلوچستان کے باسیوں انسان ہی نہیں سمجھتے ہمیشہ ان کی تذلیل ہوتی رہی۔ جو مسئلہ بات چیت سے حل ہوسکتی تھی وہاں طاقت کا استعمال ہوتا رہا۔

ہر روز اہل بلوچستان کو لہولہان کیا گیا جن ہاتھوں میں کتاب اور قلم ہونا چاہیے تھا ان ہاتھوں میں منشیات اور بندوق دیا گیا۔ وقت کے ساتھ ایک ایسا تاثر دیا گیا کہ بلوچستان کے حالات کو خراب کرنے میں بیرونی ہاتھ ملوث ہیں جہاں قدم قدم پر چیک پوسٹیں اور چھاؤنیاں ہو وہاں بیرونی ہاتھ کیسے ملوث ہوسکتے ہیں وہاں مقامی افراد کو ہر روز اپنے شناخت اور محب الوطنی کا ثبوت دینا پڑے وہاں بیرونی مداخلت کیسے ہوسکتی ہے۔ آپ سب سے پہلے اپنی قبلہ درست کریں آپ یہ اقرار تو کرتے ہیں ماضی میں  بلوچستان کے ساتھ نا انصافیاں ہوئی ہے اور بلوچستان کو پسماندہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے تو اب بھی بلوچستان پسماندہ، لہولہان، سوگ، غربت، بے روزگاری میں ہے۔

اب تک ہماری مائیں سینکڑوں میل دور ایک بالٹی پانی کے لئے جاتی ہیں بلوچستان جو پوری ملک کو گیس فراہم کررہا لیکن بلوچستان میں اب بھی ہماری مائیں بہنیں گھر کا چھولہ جلانے کے لئے لکڑیاں استعمال کرتی ہیں۔ اس وقت دنیا نے کتنی ترقی کی ہے، نئے نئے ایجادات ہورہے ہیں اس جدید دور میں  بلوچستان میں سیکورٹی کے نام پر موبائل نیٹورک ہی نہیں ہے، اہل بلوچستان جس نے اس ملک کی ہر ضرورت پوری کی ہے خود پتھر کے دور میں ہے۔ بلوچستان کے ساتھ یہ سوتیلا پن کب ختم ہوگا اب ہم اتنے غیر محفوظ ہوچکے ہیں کہ اپنے گھر سے لے کر تعلیمی اداروں میں بھی محفوظ نہیں۔ اگر حکومخت نے ہوش کے ناخن نہ لیئے تو بلوچستان تباہ ہوجائے گی اور اس کی ساری ذمہ داری سیاسی و عسکری قیادت کو جائے گی۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں