سیندک: چینی کمپنی کے کیخلاف بلوچ خواتین کا احتجاجاً پیدل مارچ

768

بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع سونے اور تانبے کی پیداوار والے علاقے سیندک میں کام کرنے والی چینی کمپنی کی جانب سے کورونا ایس او پیز کے نام پر مقامی رہائشیوں کی نقل و حمل پر عائد کڑی پابندیوں، مہینوں قرنطینہ کے نام پر ملازمین کو محصور رکھنے کے خلاف مقامی ملازمین کے لواحقین کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے-

چینی کمپنی پالیسی کے خلاف احتجاج گذشتہ دنوں خواتین کی جانب سے شروع کی گئی۔ آج خواتین نے دس کلومیٹر تک پیدل مارچ کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے جبکہ دوسری جانب مرد ملازمین بھی کمپنی کے اندر احتجاجی دھرنا دیئے ہوئے ہیں-

ادھر مقامی صحافی کے مطابق احتجاج کے بعد سیندک پروجیکٹ میں انتظامیہ نے بجلی اور ڈی ایس ایل انٹرنیٹ سروس بندکرنے کے بعد کمپنی میں موبائل نیٹ ورک سروس بھی معطل کرکے ملازمین کا باہری رابطہ منقطع کردیا ہے-

مقامی صحافی کے مطابق چینی کمپنی انتظامیہ کے اس عمل سے خدشہ یہ ظاہر کیا جارہاہے کہ پروجیکٹ انتظامیہ ملازمین و خواتین کے احتجاج کو چھپانے کی کوشش کریگی-

ذرائع کا کہنا ہے کہ احتجاج میں خواتین کے ساتھ بچے بھی شریک ہیں جنہوں نے کورونا کے نام پر مقامی رہائشیوں اور ملازمین کی زندگی اجیرن بنانے والی چینی کمپنی ایم آر ڈی ایل اور پاکستانی آفسیران کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

یاد رہے سیندک میں چینی کمپنی نے کرونا انتظامات کے نام پر علاقے میں دکانیں اور اسکولز بند کیئے ہیں جبکہ پروجیکٹ پر کام کرنے والے مزدوروں کو گھر جانے پر پابندی سمیت دیگر کاروائیاں گذشتہ کئی مہینوں سے جاری ہیں جبکہ مقامی افراد اور پروجیکٹ مزدوروں کے مطابق انتظامیہ ایس او پیز کے نام پر انہیں پابند سلاسل کیا گیا ہے۔

مقامی ملازم کے مطابق سیندک پروجیکٹ پر کام کرنے والے کئی مزدور اپنا استعفیٰ تک جمع کر چکے ہیں جبکہ انتظامیہ کے رویہ میں کسی قسم کی نرمی نہیں آئی ہے-

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان کے مرد ملازمین کو چھ سے نو ماہ تک گھر آنے کی اجازت نہیں دی جاتی جبکہ مقامی لوگوں کو علاج کی سہولت کے لئے سیندک ہسپتال تک جانے کی اجازت نہیں اور علاقے میں ایس او پیز کے نام پر تمام نقل حرکات پر پابندی عائد کرکے علاقہ کو نو گو ایریا بنایا گیا ہے-