سندھ اسمبلی کے قریب پی ٹی ایم کا دھرنا، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماؤں کی شرکت

650

سندھ کے درالحکومت کراچی میں سندھ اسمبلی کے قریب پشتون تحفظ موومنٹ کا احتجاجی دھرنا آج دوسرے روز میں بھی جاری ہے –

رکن پاکستان قومی اسمبلی اور سینیئر رہنماء علی وزیر کی عدم رہائی کے خلاف دھرنے میں پشتون تحفظ موومنٹ کے قائد منظور پشتین سمیت پشتون نوجوانوں کی بڑی تعداد شریک ہیں-

آج دوسرے روز بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے شکار لاپتہ افراد کے لیے جدوجہد کرنے والی سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ، لاپتہ بلوچ رہنماء ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بیٹی سمی بلوچ اور دیگر بلوچ سیاسی کارکنوں نے اظہار یکجہتی کیلئے شرکت کی –

یاد رہے کہ علی وزیر کو 16 دسمبر 2020 کو سندھ پولیس کی درخواست پر پشاور سے گرفتار کر کے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔

انہیں چھ دسمبر 2020 کو کراچی میں نکالی گئی پی ٹی ایم کی ریلی کے دوران پاکستانی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز اور تضحیک آمیز تقریر کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔

اس موقع پر ماما قدیر بلوچ اور دیگر بلوچ رہنماؤں نے کہا کہ بلوچ اور پشتون کا رشتہ درد اور احساس کا ہے، آج ہم دونوں اقوام ریاستی جبر کے شکار ہیں –

انہوں نے کہا کہ اپنے قوم اور زمین کی بات کرنے کا سزا قید، تشدد اور جبری گمشدگی ہے-

انکا کہنا تھا کہ مظلوم کا اتحاد اور مشترکہ احساس ظالم کو ہمیشہ ناگوار گزرتا ہے، آج یہاں کے تمام مظلوم اور پسے ہوئے طبقات کو متحد ہوکر ظالم کے سامنے دیوار بننا ہوگا –