بلوچ لاپتہ کیلئے احتجاج، مختلف علاقوں سے لواحقین کی شرکت

183

لاپتہ افراد کی بازیابی وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ کو 4346 دن مکمل ہوگئے۔ این ڈی پی کے ڈپٹی آرگنائز رشید بلوچ، سنٹرل کمیٹی کے ممبر عبدالغنی بلوچ نے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

لاپتہ طالب علم رہنماء ذاکر مجید بلوچ کی والدہ، راشد حسین کی والدہ اور شبیر بلوچ کی بہن سیما بلوچ سمیت دیگر نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے وفد سے مخاطب ہو کر کہا کہ بلوچستان میں ہر طرف بلوچوں کی خون ریزی ہو رہی ہے۔ بلوچ فرزندوں کی لاشیں ویرانوں میں پھینک دی جاتی ہیں ایسے جانثار فرزند وطن اور قوم کے سرمایہ ہیں جب ان جانثار فرزندوں کی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینک دی جاتی ہیں اس وقت ظالم یہ سوچ کر درندگی کرتا ہے کہ مظلوم قومیں اپنی بہادر نوجوانوں کی لاشیں دیکھ کر خوف و ہراس میں مبتلا ہونگے یہ ظالم کی غلط سوچ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچوں نے ظلم سہنے کی بجائے اپنے پیاروں کی بازیابی کے مقصد کو منتخب کیا ہے جن کا بلوچ قوم مستحق ہیں بلوچ ظلم سہنے کے گناہ سے پاک مقصد کو ترجیح دیتے ہیں۔ بلوچ قوم کی وہ بہادر مائیں جن کے لخت جگر ویرانوں میں پھینک دیئے جاتےہیں قبل از کسی اطلاع کے ان بہادر ماؤں کو ان کے دل کی تڑپ پہلے ہی ان کے لخت جگر کے شہید ہونے کی اطلاع دے چکی ہوتی ہے اور قوم کی وہ بہادر بہنیں جو اپنے بھائیوں کی ٹارچر سیلوں سے آنے کے منتظر ہوتے ہیں جب کہ انکے بھائیوں کی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینک دیا جاتا ہے تو ایک بے بس بہن اپنے بھائی کے حصے کی دیوار بن جاتی اور پر امن جد وجہد کو زیادہ بہتر طریقے سے برپا کرتی ہے۔