انسانی حقوق کی صورتحال، جرمن فلسفی نے متحدہ عرب امارت کا انعام مسترد کر دیا

177

 

جرمنی کے معروف فلسفی اور ماہر عمرانیات ژرگن ہابر ماس نے اتوار کے روز متحدہ عرب امارات میں انسانی حقوق کی تشویش کن صورت حال کا حوالہ دیتے ہوئے ‘بک ایوارڈ’ قبول کرنے سے انکار کر دیا۔

اکانوے سالہ جرمن دانشور ژُرگن ہابر ماس نے پہلے یہ انعام قبول کرنے کی بات کی تھی۔

تاہم اتوار کے روز انہوں ایک بیان میں کہا کہ میں نے اس برس کے شیخ زائد بک ایوارڈ’ کو قبول کرنے پر رضا مندی ظاہر کی تھی، وہ ایک غلط فیصلہ تھا جسے میں نے اب درست کر لیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا جو ادارہ اس ایوارڈ سے سرفراز کرتا ہے اس کے ابوظہبی میں وہاں کے موجودہ نظام سے قریبی تعلقات کے بارے میں میں پہلے بہت اچھی طرح سے آگاہ نہیں تھا۔

متحدہ عرب امارات کا یہ انعام دبئی پر 30 برس تک حکمرانی کرنے والے شیخ زائد بن النہیان کے نام پر ہے جو متحدہ عرب امارات کے پہلے صدر تھے۔ 86 برس کی عمر میں ان کا سن 2004 میں انتقال ہو گیا تھا۔

یہ ایوارڈ ہر برس ایسے فرد یا پبلشر کو دیا جاتا ہے جن کی ادب ، تاریخ اور فلسفہ جیسے میدان میں تحریروں اور ترجموں سے عرب شعور، ثقافت، ادبی اور معاشرتی زندگی کو معقول حد تک تقویت ملی ہو۔

جو بھی شخصیت اس سالانہ انعام سے سرفراز ہوتی ہے اسے نہ صرف ایک تمغہ بلکہ اس کے ساتھ ہی ایک ملین یواے ای درہم، یعنی تقریبا ًپونے تین لاکھ ڈالر کی رقم بھی دی جاتی ہے۔

ژرگن ہابر ماس کو دور حاضر میں جرمنی کا سب سے اہم فلسفی مانا جاتا ہے جو فرینکفرٹ یونیورسٹی میں شعبہ عمرانیات سے وابستہ ہیں۔ ان کی کئی تصانیف کا عربی زبان میں ترجمہ کیا جا چکا ہے۔

متحدہ عرب امارات میں انسانی حقوق کی صورت حال پر اکثر نکتہ چینی ہوتی رہی ہے۔ ملک کے حکمرانوں کی میڈیا پر سخت گرفت ہے اور اگر کوئی حکومت پر نکتہ چینی کرے تو اسے کھلے عام سزا دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔

واشنگٹن کا معروف تھینک ٹینک ‘فریڈم ہاؤس’ شہریوں پر طرح طرح کی پابندیوں کی وجہ سے متحدہ عرب امارات کو ”غیر آزاد” ریاست کے زمرے میں رکھتا ہے۔ سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش جیسے غریب ممالک کے مہاجر مزدوروں کا استحصال کرنے کے لیے بھی معروف ہیں۔

یاد رہے کہ دو سال قبل متحدہ عرب سے ایک بلوچ نوجوان اور انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کو متحدہ عرب امارات کے خفیہ اداروں نے گرفتار کرکے چھ مہینے کی جبری گمشدگی کے بعد غیر قانونی طور پر پاکستان کے حوالے کیا تھا، جو تاحال لاپتہ ہے۔

اس سلسلے میں جرمنی سمیت بیرون ممالک میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے،