کوئٹہ: بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

226

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4264 دن مکمل ہوگئے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء حاجی لشکری رئیسانی، بی ایس او کے چیئرمین جہانگیر منظور نے اپنے کابینہ کیساتھ جبکہ بلوچ پیپلز کانگریس کے صوبائی صدر ڈاکٹر عبدالحکیم لہڑی نے کیمپ دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ بلوچستان میں غیر مسلح اور نہتے شہریوں، طلباء، سیاسی ورکروں کیساتھ ان سیاسی پارٹیوں کے رہنماوں کو بھی نشانہ بنانا جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام ادارے چاہے وہ میڈیا ہو، عدلیہ یا پارلیمنٹ سب کے سب اس قبضہ گیر خفیہ اداروں کے حواری ہیں جنہوں نے بلوچ قوم کو مکمل ایک دشمن کی حیثیت سے ظاہر کیا ہے۔

ماما قدیر کا کہنا تھا کہ پاکستانی پارلیمنٹ اور ادارے عالمی برادری اور تنظیموں کو ان ناجائز جبری اغواء اور بلوچ پرامن جدوجہد کیخلاف گمراہ کررہے ہیں۔ ہزاروں بلوچ پاکستانی خفیہ اداروں کے ٹارچر سیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں سہہ رہے ہیں پاکستانی فوج مہذب دنیا سے اپنے جرائم چھپانے کیلئے مختلف قسم کے بہانوں، دھوکہ دہی کا سہارا لے رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ بلوچ گمشدہ نہیں بلکہ پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے حراست میں ہیں جو بالکل دہشت گرد نہیں ہے۔