کیچ :مسلح افراد کاطلبا رہنماکے گھر پر دھاوا، خاندان کے افراد پر تشدد

430

کیچ میں مسلح افرادنے بی ایس او کے سابقہ جنرل سیکٹری زبیر بلوچ کے گھر پر دھاوا بول کر خاندان کے افراد کو تشدد کو نشانہ بنایا اور گھر میں تھوڑ پھوڑ کی-

علاقائی زرائع کا کہنا ہیکہ مذکورہ مسلح افراد کو ریاستی حمایت حاصل ہے۔

بلوچستان میں مسلسل سرکاری سر پرستی میں چلنے والے ڈیتھ اسکواڈزپرسیاسی و کاروباری شخصیات کے گھر پر دھاوا بول کر قیمتی سامان لوٹنے کے ساتھ ساتھ گھر میں موجودہ خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے الزامات وقتاََ فوقتاََ لگتے رہے ہیں۔

سیاسی کارکن زبیر بلوچ نے سوشل میڈیا پر واقعے کے تفصیلات بتاتے ہوئے لکھا ہے کہ مسلح افراد نے تمام تر اخلاقیات بلوچی دود و اقدار کو پائمال کرکے میرے گھر میں موجود عورتوں بچوں کو ہراساں اور زدوکوب کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں اہلیان کیچ اور یہاں کے سیاسی سماجی حلقوں سے پرزور اپیل کرتا ہوں کہ وہ برمش اور کلثوم جیسے واقعات سے بچنے کے لیے اس عمل کی نہ صرف شدید مذمت کریں بلکہ میرے اور میرے خاندان کی سلامتی اور تحفظ کے لیے ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اس واقعے کی آذادانہ تحقیقات کرائیں۔

یاد رہے اس سے قبل فورسز و مسلح ڈیتھ اسکواڈ کے جانب سے پنجگور کے مختلف علاقوں میں بلوچ نیشنل مومنٹ کے رہنما خلیل بلوچ و بلوچ صحافی سفر خان بلوچ کے گھر پر دھاوا بول کر لواحقین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اسی طرح پنجگور کے کاروباری شخصیت ملک میران کے گھر پر بھی سرکاری حمایت یافتہ گروہ نے حملہ کرکے انکی گاڑی اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔

بلوچ سیاسی حلقوں کے مطابق بلوچستان میں موجود مسلح ڈیتھ اسکواڈز کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے جسکے بناء پر یہ ڈیتھ اسکواڈ چوری ڈکیتی قتل و دیگر جرائم میں ملوث ہیں۔

دریں اثناء گزشتہ رات نامعلوم مسلح افراد نے بی این پی مینگل کے رہنماء و وزیر صوبائی پارلمینٹ شکیلہ دھوار کے گھر میں گھس کر گھر میں تھوڑ پھوڑ کی اور بی این پی رہنماء کے گھر کے دروازے و کھڑکیاں تھوڑے گئے۔

بی این پی مینگل نےپارٹی رہنماء کے گھر پر حملے کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے اسے بلوچ روایت کے خلاف ورزی قرار دی ہے اور حکام سے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے-