اصولوں کی پاسداری سے ہی مضبوط اداروں کی تشکیل ممکن ہے – خالد بلوچ

180

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی خضدار زون کا جنرل باڈی اجلاس، یاسر بلوچ زونل صدر اور بیبرگ بلوچ جنرل سیکرٹری منتخب

بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی خضدار زون کا جنرل باڈی اجلاس زیر صدارت زونل نائب صدر جنید بلوچ منعقد ہوا جس میں مرکزی سرکولر، سابقہ رپورٹ، تنقیدی نشست، تنظیمی امور اور آئندہ کا لائحہ عمل کے ایجنڈے زیر بحث رہیں۔ دیوان کے مہمان خاص مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹرری خالد بلوچ تھے۔ مختلف ایجنڈوں پر سیر حاصل گفتگو کے بعد تنظیم کی مزید بہتری کے لئے متعدد فیصلے کئے گئے۔

جنرل باڈی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری خالد بلوچ نے کہا کہ مختصر عرصے میں تنظیم کی خضدار میں فعالیت تنظیم کے لئے انتہائی نیک شگون کی حیثیت رکھتی ہے۔ تنظیم گذشتہ عرصے کی طرح کیڈر سازی کو اپنا نصب العین سمجھ کر بلوچ طالب علموں کی علمی و سیاسی شعور کی پختگی کو آنے والے دور میں بھی اولین ترجیح دے ۔

خالد بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ سماجی و سیاسی تبدیلی کا نقطہ آغاز معروض کو سمجھ کر ہی ممکن ہے۔ حقیقت پسندانہ طریقہ کار کے اختیار کرنے سے ہی بہتر نتائج آنے کی امید کی جاسکتی ہے۔ بلوچ سماج میں تبدیلی کے لئے جدوجہد کے مثبت نتائج کی برآمدگی اسی وقت یقینی ہوسکتی ہے جب جدوجہد بلوچ مزاج اور یہاں کی معروضی حالات سے جڑ کر ہوگی۔

مرکزی رہنماء خالد بلوچ نے سیاسی درستگی اور تنظیمی ڈسپلن کے حوالے سے اپنے خطاب میں کہا کہ سیاسی معاملات میں سیاسی کارکن اور سماج کے عام شخص کے تصورات میں فرق ہی کسی ادارے کے کیڈر کی پختگی کا ثبوت پیش کرتی ہے۔ طلباء میں جذبات کا عمل دخل ایک فطری بات ہے لیکن جذبات کی بنیاد پر فیصلہ اور پالیسی سازی باعث نقص ہے۔ ہماری توجہ ایسے کیڈر کی پیدوار پر ہونی چاہیے جو معروضی حالات کا عقلی بنیادوں پر جائزہ لینے کے قابل ہو۔ سیاسی تحریکوں میں مضبوط اداروں کی موجودگی انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اداروں کی مضبوطی واضح موقف اصول اور ڈسپلن کی سختی سے ہی ممکن ہو سکتی ہے۔ ذاتی ضد، انا اور شخصیات کی پوجا پاٹ کے برعکس ادارہ جاتی اصولوں کی پاسداری سے ہی مضبوط اداروں کی تشکیل ممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ طلباء سیاست کے لئے مضبوط ادارہ اور بہتر پالیسی سازی کے لیے ماضی کے بلوچ طلباء تنظیموں کے کردار کا تنقیدی نقطہ نظر سے جائزہ لینے کی اشد ضرورت ہے۔ تاکہ یہ واضح ہوسکے کہ حقیقت میں ان طلباء تنظیموں کے نظریات اور پالیسز بلوچ ضرورت اور مزاج کے مطابق تھے؟ اور آیا واقعی میں طلباء تنظیموں کے نظریات و پالیسز سیاسی درستگی کے حامل تھے؟۔

بلوچ نوجوانوں کی ذمہ داریوں کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے خالد بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچ تشخص کو لائق خطرات دنیا کی تیزی سے تبدیل ہوتے ہوئے حالات کو سمجھنے اور بلوچ طلباء کو تعلیمی اداروں میں درپیش مسائل کے حل کے لئے آج کے نوجوان کو منظم اور متحد ہو کر جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے ہمیں اس امر کا تنقیدی نقطہ نگاہ سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ آخر وہ کونسے وجوہات ہیں جن کی وجہ سے بلوچ نوجوان ماضی کے برعکس آج انتہائی قلیل تعداد میں بلوچ طلباء سیاست اور بلوچ قومی معاملات سے جڑی ہیں جب کہ طلباء کی کثیر تعداد بلوچ قومی معاملات سے بیگانگی کا شکار ہے۔ درست تجزیہ کے بعد بہتر پالیسی سازی کے ذریعے ہی ہم بلوچ طلباء کے لئے امید اور یقین کی صورتحال پیدا کرکے نوجوانوں کی قومی معاملات سے بیگانگی کو ختم کرسکتے ہیں۔

دیوان کے آخر میں لائحہ عمل کے ایجنڈوں میں زونل کابینہ تحلیل کرکے نئی زونل کابینہ کا انتخاب عمل میں لایا گیا جس میں یاسر بلوچ صدر، وقار بلوچ نائب صدر، بیبرگ بلوچ جنرل سیکرٹری، نوشاد بلوچ ڈپٹی جنرل سیکرٹری جبکہ عتیق بلوچ انفارمیشن سیکرٹری منتخب ہوئے۔