اگر اسد خان ریاستی اداروں کے پاس نہیں، تو وہ اپنی ذمہ داری پوری کریں – اصغر خان اچکزئی

520

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر پارلیمانی لیڈر ایم پی اے اصغر خان اچکزئی نے کہا ہے کہ اسد خان کے واقع کی ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے مگر حکومت کی جانب سے کوئی کاروائی عمل میں نہ لانا سمجھ سے بالاتر ہے – اصغر خان اچکزئی

اسد خان کو اغواء کرکے انتشار پھیلانا ایک سازش ہے۔ اگر ریاستی اداروں کے پاس اسد خان نہیں تو غیر ریاستی اداروں سے بازیاب کرانا بھی ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی پریس سیکرٹری اسد خان اچکزئی کے اغواء کے حوالے سے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی پریس سیکرٹری اسد خان اچکزئی کے اغواء کے خلاف ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے کوئٹہ چمن بین الاقوامی شاہراہ مال روڈ پر بلاک کرکے جاری دھرنے سے آل پارٹیز انجمن تاجران قبائلی و سیاسی عمائدین نے خطاب کرتے ہوئے دو ہفتے قبل اغواء ہونے والے اسد خان کی عدم بازیابی پر گہرے غم کا اظہار کیا۔

مقررین نے کہا کہ ریاست میں جب بھی کسی فرد کے ساتھ کوئی بھی واقع پیش آتا ہے وہ حکومت کی جانب فریاد کرتا ہے ریاست عوام کے جان و مال کے حفاظت کا ذمہ دار ہے اسد خان کے واقعہ کی ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے اور دو ہفتوں سے زائد کر عرصہ گرزنے کے باجود حکومت کی جانب سے کوئی کاروائی عمل میں نہیں لانا سمجھ سے بالاتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات سے عوام کے دلوں میں نفرت کے سوا کچھ نہیں بنتا، حکومت کو اس طرح کے واقعات کے روک تھام کیلئے اقدامات کرنے ہونگے۔

دھرنے سے خطاب میں عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر پارلیمانی رہنماء ایم پی اے اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ اسد خان کا اغواء ایک ایسے علاقے سے ہونا جہاں چوبیس گھنٹے وی آئی پیز کا گزر ہوتا ہے، ایئرپورٹ روڈ جہاں ہمیں حکومت کے لگائے ہوئے کیمروں سے اسد خان اچکزئی بارے میں معلومات حاصل ہوئی جس پر ہم نے ایف آئی آر درج کروائی، ایف آئی آر درج کرانے کا مطلب ہم نے حکومت اور ریاست سے اسد خان کی بازیابی کیلئے مدد مانگی مگر آج دو ہفتوں سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے مگر اسد خان اچکزئی کو بازیاب نہیں کرایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر اے این پی کے صوبائی پریس سیکرٹری اسد خان ریاستی اداروں کے پاس نہیں غیر ریاستی عناصر کے پاس ہے تو حکومت خاموش تماشائی کا مظاہرہ بند کرکے اسد خان کی بازیابی میں اپنی ذمہ داری سمجھ کر کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ اسد خان کو اغواء کرکے انتشار پھیلانا ایک سازش ہے۔ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو پھر ہم احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کی کال آل بلوچستان میں دیں گے جس کا ذمہ دار حکومتی ادارے خود ہوں گے۔