ٹرالرنگ کے خلاف جیونی کے ماہی گیر سراپا احتجاج

234

ٹرالرنگ ٹوکن سسٹم کے خلاف جیونی کے ماہی گیروں کا گوادر پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ، شدید نعرے بازی، مظاہرین سے ماہی گیر اتحاد کے صدر حاجی خداداد واجو، الٰہی بخش، عطااللہ نے خطاب کیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ گذشتہ رات اسی سے زائد ٹرالروں نے جیونی کے سمندر پر یلغار کیا، جیونی کے سمندر کو ٹرالر مافیہ کے رحم و کرم پر چھوڑا گیا جس سے ماہی گیری کے خاتمے کا خدشہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا خاتمہ کیا گیا ہے تمام کاروبار چل رہے ہیں مگر جیونی کے ماہی گیروں کیلئے ابھی تک لاک ڈاؤن برقرار ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ٹوکن سسٹم شروع کرکے شکار کی اجازت دی گئی تھی مگر کوسٹ تاحال اسی سسٹم کے تحت ماہی گیروں کو سمندر میں جانی کی اجازت دے رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹوکن سسٹم کے تحت جیونی کے ماہی گیروں کو صبح سے شام پانچ بجے تک شکار کی اجازت ہے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ کوسٹ گارڈز کا ماہی گیری سے کوئی تعلق نہ ہونے کے باوجود بلاجواز ٹوکن سسٹم کے تحت ماہی گیری سے روکنا ماہی گیر دشمن اقدام ہے۔ محکمہ فشریز کی جانب سے ماہی گیری کشتیوں کے لائسنس میں بے تحاشہ اضافہ کرکے ماہی گیروں سے ان کا روزگار چھننے کی کوشش کی جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چھوٹی سے بڑی کشتی اور لانچوں کی فیس پانچ سے دس ہزار روپے سے بڑھاکر پندرہ ہزار سے ڈھائی لاکھ روپے مقرر کرنا ماہی گیروں سے ظلم ہے۔

مظاہرین نے کہا کہ حکومت بلوچستان کی جانب سے گرین بوٹ کا اعلان ماہی گیروں کے ساتھ دھوکہ کے سوا کچھ نہیں، پچاس لاکھ کی بوٹ ماہی گیر کے قوت خرید سے باہر ہے اس سے ماہی گیر کے بجائے بزنس میں فائدہ اُٹھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان پچاس لاکھ کی گرین بوٹ دینے کے بجائے ماہی گیروں کو بوٹ انجن اور جال فراہم کرے۔

انہوں نے کہا کہ جیونی کے ماہی گیر ایک جانب روزگار کیلئے پریشان ہیں تو دوسری جانب پینے کے پانی کیلئے پریشان ہیں۔ جیونی میں چالیس سے پچاس دن کے بعد پانی دیا جارہا ہے بے روزگاری کے شکار ماہی گیر مہنگے داموں پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔