متحدہ عرب امارات سے لاپتہ بلوچ طالب علم ایک ماہ بعد بھی منظر عام پر نہیں آسکا

357

گذشتہ ماہ لاپتہ ہونے والے راشد حسین کو ابو ظبہی کے خفیہ ادارے غیر قانونی طور پر پاکستان کے حوالے کرنا چاہتے ہیں- بلوچ سیاسی حلقے

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق گذشتہ ماہ 26 دسمبر 2018 کو متحدہ عرب امارات سے خفیہ اداروں کے ہاتھوں ماورائے آئین گرفتار ہوکر لاپتہ ہونے والے بلوچ سیاسی کارکن اور طالب علم راشد حسین کا تاحال سراغ نہیں مل سکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات میں مقیم بلوچ طالب علم راشد حسین کو 26 دسمبر 2018 کو اس وقت متحدہ عرب امارات کے خفیہ ادارے نے گرفتار کیا جب وہ اپنے کزن کے ہمراہ گاڑی میں جارہے تھے، دو گاڑیوں میں سوار خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے تعاقب کے بعد شارجہ کے قریب انہیں روک کر راشد بلوچ کو اتار کر اپنے ساتھ لے گئے اور اپنی شناخت خفیہ ادارے کے اہلکار کے طور پر کی۔

راشد بلوچ کے کزن کے مطابق راشد بلوچ ابو ظہبی کے خفیہ ادارے کے تحویل میں ہے اور وہ راشد بلوچ کو غیر قانونی طریقے سے پاکستان کے حوالے کرنا چاہتے ہیں جہاں ان کی جان کو پہلے سے خطرہ ہے۔

راشد بلوچ کے اہلخانہ کے مطابق، راشد کے زندگی کو پاکستان میں خطرات لاحق تھے جس کی وجہ سے وہ جان بچا کر امارات چلے گئے۔ لیکن پاکستانی خفیہ اداروں نے بیک چینل ڈپلومیسی سے انہیں متحدہ عرب امارت کے خفیہ اداروں کے ہاتھوں اغواء کروایا۔ راشد قانونی طور پر امارات میں رہائش پذیر ہیں اور ان پر کوئی مقدمہ نہیں، انکی گرفتاری اور اب ڈی پورٹ کرنے کی کوشش متحدہ عرب امارات کے قوانین کے بھی صریح خلاف ورزی ہے۔

راشد بلوچ کے گمشدگی کے خلاف سوشل میڈیا پر ہانگ کانگ  کے انسانسی حقوق کی ادارے کے جانب سے ایک پٹیشن بھی دائر کی گئی ہے جو یونائیٹڈ نیشن کے مرکزی دفتر کو ارسال کردی گئی ہے۔

اسکے علاوہ سوشل میڈیا پر ریلیز راشد بلوچ  کے ٹیگ کے ساتھ سوشل میڈیا ایکٹیویسٹس نے ٹوئیٹر پر ایک کیمپئن شروع کی ہے جن کا مطالبہ ہے کہ متحدہ عرب امارات راشد حسین کی بازیابی میں کردار ادا کرے ۔

بلوچ حلقوں کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ راشد بلوچ کو پاکستان کے کہنے پر عرب امارات میں لاپتہ کردیا گیا ہے اور خفیہ طریقے سے اسے پاکستان حوالگی کہ کوشش بھی جاری ہے۔

دوسری جانب دبئی میں مقیم راشد حسین کے فیملی کو بھی نامعلوم نمبروں سے دھمکیاں دی جاری ہیں۔

راشد حسین کی گمشدگی کے حوالے سے انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت صحافیوں نے بھی حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کے حکوت سے راشد بلوچ کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔

بلوچ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ عمل متحدہ عرب امارات میں مقیم بلوچوں خاص طور پر سیاسی کارکنوں کیلئے ایک خطرے کی گھنٹی ہے، اس عمل کے خلاف اور اس ڈی پورٹ کو روکنے کیلئے نا صرف بھرپور احتجاج ہونا چاہیئے بلکہ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو بھی مداخلت کرنا چاہیئے۔

http://chng.it/99VkmLqy