اقوام متحدہ کے اداروں کے ثمرات بلوچستان کے عوام تک پہنچنے نہیں دیا جارہا ہے – بلوچ ڈاکٹرز فورم

161

Chlorhexidine پروگرام اور نیوٹریشن کے سروے میں مجرمانہ بدعنوانی کی گئی ، اور یہ سب یونیسیف کے آفیسران اور محکمہ صحت کے چند اہلکاروں کے ملی بھگت سے ممکن ہوا – بلوچ ڈاکٹرز فورم

وچ ڈاکٹرز فورم نے جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے اداروں میں موجود دوسرے صوبوں کے لابی ان اداروں کے ثمرات کو بلوچستان کے عوام (بالخصوص بچوں اور عورتوں) تک پہنچنے نہیں دے رہے۔ ہر ادارے میں مخصوص لابی موجود ہے جو بلوچستان کے ڈاکٹرز اور دیگر مستحق افراد کی ان اداروں تک رسائی نہیں ہونے دیتی اور اپنے من پسند افراد کو تعینات کیا جاتا ہے۔ بلوچستان سے بھی صرف ایسے افراد کا انتخاب کیا جاتا ہے جو اُن کے منظور نظر ہوں اور اُن کے گھناؤنے عزائم میں اُن کا ساتھ دے سکیں اور خود چند مقامی افراد کی ملی بھگت سے بدترین بدعنوانی کے ذریعے پراجیکٹس میں ایسے انتظام کیے جاتے ہیں کہ کاغذی کارروائی میں تو سب کچھ نظر آتا ہے مگر عملاّ کچھ نہیں ہوتا۔ اس کی تازہ مثال یونیسیف کے تعاون سے مکمل ہونے والے محکمہ صحت کے چند پراجیکٹ ہیں ۔ پانچ اضلاع میں قائم ہونے والے Sick Newborn Care Unit ہیں ۔ ٹھیکیداروں کے ساتھ ملی بھگت کرکے یونیسیف کے عملداروں نے کام کے مکمل ہونے سے قبل ہی تکمیل کے سرٹیفیکٹ جاری کر دئے جبکہ کئی سال گزرنے کے باوجود علاج کے یہ مرکز بند اور غیر فعال پڑے ہیں کیوں کہ غیر معیاری کام ہونے کی وجہ سے اکثر آلات استعمال سے قبل ہی ناکارہ ہو چکے ہیں۔

اس کے علاوہ Chlorhexidine پروگرام اور نیوٹریشن کے سروے میں بھی مجرمانہ بدعنوانی کی گئی ، اور یہ سب یونیسیف کے آفیسران اور محکمہ صحت کے چند اہلکاروں کے ملی بھگت سے ممکن ہوا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اپنے ان غیر انسانی ہتھکنڈوں کے چھپانے کے لئے مقامی سطح پر بھی ایک لابی کے چند منظور نظر افراد کو تعینات کیا گیا ، جن کی بھرتی میں میرٹ اور قانون کو خاطر میں نہیں لایا گیا ۔ڈویژنل اور ضلع کی سطح پر موجود ان ٹیکنیکل عہدوں پر بھی خفیہ طور پر بھرتی کی گئی حالانکہ ان عہدوں پر حق سب سے پہلے بلوچستان کے ڈاکٹرز کا بنتا ہے کیونکہ ان پوسٹس کا نام ہی ڈویژنل ہیلتھ کوآرڈینیٹر ہے مگر ان پوسٹس پر تعیناتی خفیہ طریقے سے کی جاتی ہے اور ڈاکٹروں کو ان کی خبر تک نہیں پڑنے دی جاتی ۔

ہم وقتاّ فوقتاّ ان اداروں کے سربراہان کو بھی تحریری طور پر آگاہ کر چکے ہیں، مگر ان کے کانوں تک جوں تک نہیں رینگتی۔

ہم مطالبہ کرتے ہیں دوسرے صوبوں (خاص طور پر خیبر پختونخواہ ) سے تعلق رکھنے والے ان مظبوط گروہوں سے بلوچستان کے اداروں کو نجات دلائی جائے اور ڈویژنل اور ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر کے پوسٹوں کی اخبارات میں تشہیر کر کے از سر نو تعیناتی کی جائے اور ان پوسٹوں پر ڈاکٹروں کو ترجیح دی جائے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم مشاورت کے بعد اس سلسلے میں اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔