جرمنی: بی این ایم کا بلوچ خواتین و بچوں کی جبری گمشدگیوں کیخلاف احتجاج

165

جرمنی میں بلوچ نیشنل موؤمنٹ کی جانب سے بلوچ خواتین و بچوں کی جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچ نیشنل موؤمنٹ کی جانب سے بلوچ خواتین و بچوں کی جبری گمشدگیوں اور بلوچستان میں پاکستانی فورسز کی جانب سے جاری فوجی آپریشنوں و انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق جرمنی کے شہر برلن میں احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کیا گیا۔ مظاہرین پلے کارڈ اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے جن پر بلوچستان میں فوجی آپریشن، بلوچ نسل کشی اور بلوچ خواتین و بچوں کی جبری گمشدگیوں سمیت انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کا نوٹس لینے کے اپیل اورنعرے درج تھے جبکہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کے حوالے سے لوگوں میں پمفلٹ تقسیم کیئے گئے۔

واضح رہے مظاہرے کے حوالے سے بی این ایم ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہ ہے کہ یہ مظاہرہ بین الاقوامی سطح پر آگاہی پھیلانے کی غرض سے جاری پارٹی کے مہم کا حصہ ہے۔ اس سلسلے میں اگلا مظاہرہ یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں کیا جا ئے گا۔

ترجمان نے کہا کہ اس وقت بلوچستان کے طول و عرض میں جاری فوجی آپریشنوں میں پاکستانی فوج اورخفیہ ادارے انسانی حقوق کے سنگین خلاف ورزی اور جنگی جرائم کا ارتکاب کررہے ہیں۔ نسل کشی کے سلسلے میں مزید شدت لائی گئی ہے۔ پاکستانی فوج بلوچ فرزندوں کی حراستی قتل،گھروں کو نذرآتش کرنے اورلوٹ مار کے بعد اب فورسزکے ہاتھوں بلوچ خواتین اور بچوں کو حراست میں لینے اور دوران حراست خواتین کی آبروریزی کے واقعات بھی معمول بنتے جارہے ہیں۔

یاد رہے بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات دل مراد بلوچ نے ستمبر 2018 کی ماہانہ رپورٹ میڈیا میں جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں نے ستمبر کے مہینے میں مقبوضہ بلوچستان کے طول وعرض میں 52 افراد کو حراست بعد لاپتہ کردیا، 13 افراد کی نعشیں ملی، فورسز نے 51 آپریشن کیئے اور ان آپریشنوں میں چالیس سے زائد گھروں میں لوٹ مار کی گئی اور 14 گھروں کو نذرآتش کیا گیا۔